Facelore Facelore
    #home #satta #north #india #how
    Advanced Search
  • Login
  • Register

  • Night mode
  • © 2023 Facelore
    About • Contact Us • Developers • Privacy Policy • Terms of Use

    Select Language

  • English
  • Arabic
  • Dutch
  • French
  • German
  • Italian
  • Portuguese
  • Russian
  • Spanish
  • Turkish

Events

Browse Events My events

Blog

Browse articles

Market

Latest Products

More

Forum Explore Popular Posts Games Jobs Offers
Events Market Blog See all
Zubair Baloch
User Image
Drag to reposition cover
Zubair Baloch

Zubair Baloch

@ZubairBaloch
 
  • Timeline
  • Groups
  • Likes
  • Friends 213
  • Photos
  • Videos
  • Products
213 Friends
15 posts
Male
Working at Quetta
Studying at Karachi University
Living in Pakistan
image
image
image
image
image
Zubair Baloch
Zubair Baloch  
39 w ·Translate

ضرور پڑھیں۔۔۔

*اختلاف کیجئے ... مگر نفرت نہیں ... تنقید کیجئے مگر تنقیص نہیں*

امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں یہ واقعہ بہت مشہور ہے۔
*یونس الصدفی رح اس واقعے کو بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے امام شافعی رح سے زیادہ عقلمند کسی کو نہیں پایا۔ ایک مرتبہ کسی مسئلہ میں میری ان سے بحث ہو گئی۔ بحث ختم ہونے کے بعد امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ میرا ہاتھ پکڑ کر کہنے لگے: اے ابو موسی ! اگرچہ ہمارے اور تمہارے درمیان کسی مسئلہ میں اختلاف ہے لیکن کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ ہم آپس میں بھائی بن کر رہیں۔*

امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے رقمطراز ہیں :
*اس واقعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کمال درجے کے عقلمند اور اپنے نفس کی خوب معرفت رکھنے والے تھے۔ اور اختلاف تو ہمیشہ ہمعصروں کے درمیان باقی رہا ہے۔*

((سير أعلام النبلاء)) للذهبي (10/16).
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
*میں نے جب بھی کسی سے بحث و مباحثہ کیا تو میری یہ خواہش رہی کہ میرا مخالف غلطی نہ کرے اور اسی طرح میں چاہتا ہوں کہ جو علم میرے پاس ہے وہ ہر کسی کے پاس ہو اور وہ علم میری طرف منسوب نہ کیا جائے۔*

( آداب الشافعي ومناقبه )
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
*یقینا ہمارے اسلاف فروعی مسائل میں اختلاف رکھتے تھے تاہم اس کے باوجود ان کے مابین الفت و محبت اور باہمی تعلقات برقرار رہتے تھے۔*

((الفتاوى الكبرى)) لابن تيمية (6/92).

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

سلف صالحین کے یہاں اختلاف کا یہ تصور اور طریقہ تھا۔ بحث و مباحثے کا یہ ادب اور سلیقہ تھا اور وہ اسی تصور اور طریقے پر عمل پیرا تھے۔ ان کا مقصد یہ ہوتا تھا کہ حق واضح ہونا چاہیے خواہ وہ میرے ذریعہ سے ہو یا کسی اور کے، اس سے انہیں کوئی سروکار نہیں ہوتا تھا۔ خود علم و عمل کا سمندر ہوتے تھے مگر ایک دوسرے کے علم سے استفادے کے حریص ہوتے تھے۔ دوسرے کے سامنے تواضع و خاکساری کے ساتھ پیش آتے۔ اسی لئے ان کے درمیان الفت و محبت قائم تھی، تعلقات برقرار رہتے تھے، ان کے علم میں برکت تھی جو بولتے اور لکھتے وہ سند اور اعتبار کا درجہ رکھتی تھی اور اسی اخلاص کا نتیجہ ہے کہ اللہ تعالی نے ان کی کتابوں اور ان کے اقوال کو وہ مقبولیت اور دوام بخشا کہ آج ہم انھیں پڑھ کر عش عش کرتے ہیں اور ان پر رشک کرتے ہیں اور ہماری زبان سے بے ساختہ ان کے لئے دعائیں نکلتی ہیں۔

امام مالک رحمہ اللہ کی کتاب مؤطا کے تعلق سے ایک واقعہ مشہور ہے جسے حافظ سیوطی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب تدریب الراوي ميں بیان کیا ہے کہ امام مالک جب اپنی کتاب مؤطا لکھ رہے تھے تو لوگوں نے کہا : اس جیسی بہت ساری کتابیں لوگوں نے لکھ رکھی ہیں پھر آپ کی اس کتاب کا کیا فائدہ ہوگا؟
انھوں نے جواب دیا : "ما كان لله عزوجل بقي" یعنی جو کتاب اللہ جل جلالہ کے لئے لکھی گئی ہوگی وہ باقی رہے گی.

چنانچہ امر واقعہ یہی ہوا کہ اخلاص کی بدولت اللہ تعالی نے اس کتاب کو بقا و دوام بخشا اور اس نام کی دوسری کتابیں گمنامی کی نذر ہو گئیں.
یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا
ہر مدعی کے واسطے دار و رسن کہاں

جب نیتوں ميں اخلاص ہوتا ہے اور انسان حظوظ نفس کی آلائشوں سے پاک و صاف ہوتا ہے تو زبان و بیان اور تقریر و تحریر میں وہ تاثیر پیدا ہوتی ہے کہ خواہ اسلوب و انداز کیسا بھی ہو وہ باتیں جا کر دل و دماغ کے نہاخانوں میں بیٹھ جاتی ہیں اور ایسی باتوں کی تاثیر و افادیت وقتی نہیں بلکہ دیر پا ثابت ہوتی ہیں اسی لئے کہا جاتا ہے کہ جو بات دل سے نکلتی ہے وہ دل کی گہرائی میں اتر جاتی ہے اور جو بات صرف زبان سے نکلتی ہے وہ ایک کان سے داخل ہو کر دوسرے کان سے نکل جاتی ہے.
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں، طاقت پرواز مگر رکھتی ہے۔ علامہ اقبال

حمدون القصار رحمه الله سے پوچھا گیا : کیا بات ہے سلف صالحین کی باتیں ہم سے زيادہ موثر اور نفع بخش ہوتی ہیں؟ انھوں نے جواب دیا : جب وہ بولتے تھے تو ان کی باتیں اسلام کی سربلندی، رحمٰن کی خوشنودی اور نفس کی نجات کے لئے ہوتی تهیں جب کہ ہماری باتیں (تقرریں اور تحریریں) نفس کی سربلندی، دنیا طلبی اور شہرت و ناموری کے لئے ہوتی ہیں. (المدخل إلى علم السنن للبيهقي 1/42)

اللہ تعالى ہم سب کو اپنا محاسبہ اور تزکیہ کرنے کی توفیق بخشے اور قول و عمل میں اخلاص کی دولت سے مالا مال فرمائے
اللهم آمين۔۔۔

image
Like
Comment
Share
Zubair Baloch
Zubair Baloch  
40 w ·Translate

ایسے کیسے بھائی؟

image
Like
Comment
Share
avatar

Mazhar Hashmi

 
اگر آپ کو اتنا احساس ہے عزت نفس کا تو یہ پوسٹ نہ لگاتے
Like
· Reply · 1651870238

Delete Comment

Are you sure that you want to delete this comment ?

Zubair Baloch
Zubair Baloch  
41 w ·Translate

صلی اللّٰہ علیہ وسلم

Like
Comment
Share
avatar

Mazhar Hashmi

 
صلی اللّٰہ علیہ وسلم
Like
· Reply · 1651212174

Delete Comment

Are you sure that you want to delete this comment ?

Zubair Baloch
Zubair Baloch  
46 w ·Translate

الحمدللہ
رب العالمین نے بیٹی کی نعمت سے سرفراز فرماکر دنیا میں ہی فرمان نبوی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی زبانی جنت کا مژدہ سنایا

Like
Comment
Share
avatar

Inam Rana

 
بہت مبارک۔ اللہ نصیبوں والی کرے۔ آمین
1
Like
· 1648429863
1 Reply

Delete Comment

Are you sure that you want to delete this comment ?

avatar

Muhammad Babar

بہت بہت مبارک ہو پیارے بھائی
1
Like
· 1648434607
2 Replies

Delete Comment

Are you sure that you want to delete this comment ?

avatar

Mazhar Hashmi

 
مبارک ہو بھائی اللہ اسے نصیبوں والی زندگی عطا فرمائے آمین
Like
· Reply · 1649845029

Delete Comment

Are you sure that you want to delete this comment ?

Zubair Baloch
Zubair Baloch  
46 w ·Translate

ﮔﻨﺪﯼ اولاد
میں کبھی کبھی ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﭼﮭﺖ ﭘﺮ ‏( ﺟﮩﺎﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﮐﺜﺮ ﻣﻮﺳﻢ ﺧﻮﺷﮕﻮﺍﺭ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﭼﻼ ﺟﺎﺗﺎ ہو ‏) ایک دفعہﭼﺎﺭﭘﺎﺋﯽ ﭘﺮ ﻟﯿﭩﺎ ﻣﺴﺘﻘﺒﻞ ﮐﯽ ﺍﺯﺩﻭﺍﺟﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﭼﻨﮯ ﻟﮕﺎ
ﺧﯿﺎﻝ ﺁﯾﺎ ﺟﺐ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﺁﮮ ﮔﯽ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ ﭼﮭﺖ ﭘﺮ ﺁﻧﺎ ﮬﻮﺍ ﺗﻮ ﯾﮩﺎﮞ ﺩﻭ ﭼﺎﺭﭘﺎﺋﯿﺎﮞ ﮬﻮﮞ ﮔﯽ
ﺗﻮ ﺟﮕﮧ ﮐﺎ ﺳﮩﯽ ﺗﻌﯿﻦ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯلیے ﺍﭨﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﭼﺎﺭﭘﺎﺋﯽ ﮐﻮ ﺫﺭﺍ ﺳﺮﮐﺎ ﮐﺮ ﺳﺎﺋﯿﮉ ﭘﺮ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﯽ ﭼﺎﺭﭘﺎﺋﯽ ﮐﯽ ﺟﮕﮧ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯼ ___
ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﻟﯿﭩﻨﮯ ﮐﮯ ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ ﺑﻌﺪ ﮬﯽ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺑﺎﺭ ﺍﻧﮑﯽ ﭼﺎﺭﭘﺎﺋﯽ ﮐﯽ ﺟﮕﮧ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﭘﮭﺮ ﺳﮯ ﺟﻮﺵ ﻭ ﺟﺬﺑﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﭨﮫ ﮐﮭﮍﺍ ﮬﻮﺍ
ﺍﭘﻨﯽ ﭼﺎﺭﭘﺎﺋﯽ ﺍﺱ ﺑﺎﺭ ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺳﺮﮐﺎ ﺩﯼ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﻣﯿﮟ ﮔﻠﯽ ﻣﯿﮟ ﺟﺎ ﮔﺮﺍ
ﺍﻭﺭ ﺟﺐ 3 ﺩﻥ ﺑﻌﺪ ﺟﺐ ﮨﻮﺵ ﺁﯾﺎ ﺗﻮ ﺩﺭﺩﻭﮞ ﺑﮭﺮﯼ ﺁﮦ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺻﺮﻑ ﺍﯾﮏ ﮬﯽ ﺟﻤﻠﮧ ﺯﺑﺎﻥ ﺳﮯ ﻧﮑﻼ ﮐﮧ
"" ﺧﺪﺍ ﺍﯾﺴﯽ ﻧﮑﻤﯽ ﺍﻭﺭ ﮔﻨﺪﯼ ﺍﻭﻻﺩ ﮐﺴﯽ ﮐﻮﻧﺎ ﺩﮮ

Like
Comment
Share
Load more posts

Unfriend

Are you sure you want to unfriend?

Report this User

Edit Offer

Add tier








Select an image
Delete your tier
Are you sure you want to delete this tier?

Reviews

Pay By Wallet

Add New Address

Delete your address

Are you sure you want to delete this address?

Payment Alert

You are about to purchase the items, do you want to proceed?

Request a Refund