مانا کہ نوازشریف چور ھے
عمران
اگر چوروں کا احتساب کرکے
پیسہ نکال کر قومی خزانے میں جمع کرتا تو عمران ہرشخص کے نذدیک پاپولر ھوجاتا ۔۔۔۔۔
لیکن عمرانی سرکار نے تو قومی خزانے سے 400ارب روپے جھوٹے کیسسز میں ضائع کردیئے،،،،بیرون ممالک میں
کھودا پہاڑ نکلا چوھا،،،،،
راناثناءاللہ کا کیس جھوٹا نکلا،،،،،نو مہینے قیدرھے ،،،،،
خواجہ سعد رفیق کاکیس جھوٹانکلا،،،،16ماہ کم وبیش قید رھے،،،،،،
سلمان رفیق کاکیس جھوٹا نکلا
کچھ ماہ قید رھے،،،،،،
مولنا فضل الرحمن صاحب پرسنل سیکریٹری کا کیس جھوٹا نکلا،،،،،،سال سے قید رھے کم ویبش،،،،،
نوازشریف نے اپنے اس پانج سالے میں کیاکرپشن کی ۔۔۔۔۔۔؟
کچھ نہیں ،،،،،،،،،
یہ گواھی دینے والا
جج ارشد ملک کو ھی
عمرانی سرکارنے
کاروائی شروع ھونے سے محض چار۔۔۔چھ دن پہلے
موت کے گھاٹ اتار دیا،،،،،،
میرے پیارے،،،،،،،،،،،
عمران کو فیض حمید کی محفوظ پناگاہ جب تک حاصل ھے،،،،،
قوم عمران کو ایماندار ھی سمجھتی رھےگی،،،،،پروفیکٹ ھی سمجھتی رھےگی،،،،،،
لیکن جس دن پردہ اٹھے گا،،،،
قوم افسوس کرےگی
لیکن وقت واپس نہیں آئے گا،،،،
ایک بندہ اگر ملک کی معیشت کو سنمھبال لے
قوم کو فائدہ دے
تب اگر وہ قوم اس لیڈر پہ مرے تو بات سمجھ میں آتی ھے
لیکن ایسے کیسے مرے میری جان،،،،،،؟
عمران سے قبل ملک 71سال میں 25ھزار ارب مقروض تھا
اور ساڑھے تین سال بعد وہ قرضہ45ھزار ارب،،،،تک جاپہنچا،،،،،،،،
کےپی کے صرف97ارب مقروض تھا،،،،،،
عمران کے نو سال میں وہ قرضہ 887ارب تک جاپہنچا،،،،،،،،،،،
تو میرے جگرگوشہ
جونہ ملک سنمھبال سکا
اور نہ ھی صوبہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو اس پہ مر مٹنے کاکیا حق ،،،،،،،
2003
کےپی کے میں مجلس عمل
کو حکومت ملی تو قرضہ 28ارب تھا،،،،،،،
جب متحدہ مجلس عمل نے
حکومت چھوڑی تو قرضہ 16ارب رہ گیاتھا،،،،،،،
2008میں جب عوامی
نیشنل کو حکومت ملی توقرضہ 16ارب تھا
جب نیشنل 2013میں جانے لگی تو قرضہ97ارب تھا،،،،،
2013
میں جب عمرانی سرکار آئی تو قرضہ 97 ارب تھا
اور آج وہ قرضہ 887ارب ھے
تومطلب کےپی کے میں عمرانی سرکارنے نوسال کے عرصہ میں
صوبے کو 790ارب روپے مقروض کردیا،،،،،،
زرا سوچئیےجگر
آپکو فائدہ کس نے دیا اور نقصان کس نے ،،،،،،،؟؟
نوٹ یہ تمام معلومات آپ گوگل سے حاصل کرسکتےھیں ،،،،،،،،،،،،،،،،،
کسی تعلیم یافتہ بندے کیساتھ بیٹھ کر،،،،،،،،،،،،،،،
پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے ہمارے اکثر بھائی، مولانا فضل الرحمن کے بارے میں کہتے ہیں،
کہ یہ سیاسی مولوی ہے، اس لئے ہم انکو نہیں مانتے، باقی علماء ہمارے سروں کے تاج ہیں، ہم ان سے محبت اور عقیدت رکھتے ہیں۔ اور انکا دل وجان سے احترام کرتے ہیں۔
یہاں پر ہم ان بھائیوں کے خدمت میں یہ عرض کرنا چاہتے ہیں،
کہ آپ یقینا اچھے مسلمان ہیں، اور علماء سے عقیدت اور محبت کا تعلق بھی رکھتے ہیں، لیکن آپ ان علماء کرام کا نام بتائے، جن سے آپکا تعلق ہے،
اگر آپکا تعلق کسی مفتی اور فقیہ عالم دین سے ہے، جیسا کہ شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب،مفتی زرولی خان رحمہ اللہ
یا ان کے پائے کے دوسرے مفتیان کرام ،
یا آپکا تعلق حدیث کے کسی شیخ سے ہو، جیسا کہ خیبر پختونخوا میں شیخ الحدیث مولانا ادریس صاحب،
یا آپکا تعلق کسی مفسر قران سے ہو، جیسا کہ مفتی عبد اللہ شاہ صاحب، مولانا منظور مینگل صاحب،
یا آپکا تعلق کسی صوفی عالم دین اور بزرگ سے ہو،
جیسا کہ
مولانا عزیز الرحمن ہزاروی رحمہ اللہ،
پیر ذو الفقار نقشبندی،
مفتی مختار الدین کربوغہ شریف والے، یا مفتی عدنان کاکا خیل صاحب،
الغرض اگر آپ اس وقت پاکستان میں موجود بڑے سے بڑے اسلامی مدارس کے دارالافتاء سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن کے بارے میں اچھے یا برے ہونے کا فتویٰ طلب کرنا چاہے، تو یہ شوق بھی پورا کیجئے،
دار العلوم اکوڑہ خٹک،
جامعہ دار العلوم کراچی
جامعہ بنوریہ کراچی
جامعہ بنوری ٹاون کراچی
جامعہ عثمانیہ پشاور
جامعہ خیر المدارس ملتان
جامعہ اشرفیہ لاھور
جامعہ فاروقیہ کراچی
یا ان سارے مدارس کا منبع ،دارالعلوم دیوبند سے دریافت کیجئے۔
اگر یہ سارے حضرات مولانا فضل الرحمن کو اپنا لیڈر نہیں مانتے، تو پھر ٹھیک ہے، آپ بھی نہ مانے،
اور اگر یہ حضرات مولانا کو اپنا قائد مانتے ہیں، تو پھر اپنے خوابوں کی دنیا سے نکلنے کی کوشش کرے،
کیونکہ یہ شیطان کا دھوکہ اور فریب ہے،
پاکستان کے جید اور مستند علماء کرام کا مولانا کے بارے میں یہی اجتماعی موقف ہے، کہ آپ عالم اسلام کے ھیرو اور دینی تشخُّص کا امین ہے۔
اللہ تعالی ہمیں صدق و اخلاص کے ساتھ دین پر عمل اور علماء کا احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
شمس مخلص