#دوسرے_کی_اصلاح_کا_طریقہ
جب بھی کسی کو اس کی کسی غلطی پر تنبیہ کریں تو اسے اپنا بھائی سمجھ کر کریں اور خود کو اس سے افضل نہ سمجھیں ـ یوں سمجھیں کہ اللہ تعالٰی نے مجھے حکم دیا ہے کہ میرے اس بندے کی اصلاح کرو،تعمیل حکم کے لئے کر رہا ہوں، جیسے بادشاہ نے شہزادے کی اصلاح کے لئے کسی کو حکم دیا تو وہ خود کو شہزادے سے افضل نہیں سمجھتا بلکہ ڈرتا رہے گا کہ کہیں میری کسی خطا سے بادشاہ کا عتاب مجھ پر نہ ہو جائے ـ
(جواہر الرشید ج ۶ ص ۲۴)
ملفوظ: فقیہ العصر حضرت اقدس مفتی رشید احمد صاحب لدھیانوی رحمہ اللہ تعالٰی
Like
Comment
Share