تنہائی عین ہماری فطرت ہے تاہم ہم اس سے آگاہ نہیں ہیں
تنہائی کو ہم اکیلا پن سمجھنے کی غلطی کرتے ہیں اکیلا پن ایک غلط سمجھی گئی تنہائی ہے
تنہائی ایک حسن اور حشمت کی حامل ہوتی ہے مثبت ہوتی ہے اکیلا پن مفلس منفی تاریک اور افسردہ ہوتا ہے
ہر شخص اکیلے پن سے دور بھاگتا ہے۔ یہ ایک زخم کے مثل ہوتا ہے یہ اذیت دیتا ہے۔ اس سے فرار ہونے کا واحد طریقہ ہجوم میں ہونا ہے معاشرے کا حصہ بن جانا ہے دوست بنانا ہے خاندان تخلیق کرتا ہے شوہروں اور بیویوں کا حامل ہوتا ہے بچے جننا ہے۔ اس ہجوم میں بنیادی کوشش یہ ہو گی کہ تم اپنے اکیلے پن کو فراموش کرنے کے قابل ہو جاؤ۔
اوشو
Like
Comment
Share