کینسر کی آگاہی کے مہینے
دنیا بھر میں اکتوبر کا مہینہ Breast Cancer چھاتی کے کینسر کے طور پر منایا جاتا ہے، بلکہ قریب پورے سال کے ہر مہینے کو کینسر کی مخلتف اقسام کے طور پر منایا جاتا ہے۔ جیسے
جنوری :
جنوری کا مہینہ Cervical Cancer کی آگاہی کا مہینہ مانا جاتا ہے۔
فروری:
فروری کا مہینہ Gallbladder cancer اور Bile Duct Cancer کی آگاہی کے مہینے کے ساتھ National Cancer Prevention Month کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔
مارچ :
مارچ کا مہینہ Colon Cancer, Kidney Cancer, اور Multiple Myeloma Cancer کی آگاہی کے مہینے کے طور پر منایا جاتا ہے۔
اپریل :
اپریل کا مہینہ پوری دنیا میں Testicular Cancer, Esophageal Cancer, اور Head & Neck Cancer کی آگاہی کا مہینہ جانا جاتا ہے۔
مئی:
مئی کا مہینہ Brain Cancer, Bladder Cancer, اور Melanoma & Skin Cancer کی آگاہی کا مہینہ مانا جاتا ہے۔
جون :
جون کا مہینہ امریکا میں کینسر کے ساتھ کامیابی سے لڑنے والوں کا مہینہ بطور National Cancer Survivor Month کے طور پر منایا جاتا ہے۔
جولائی :
جولائی کا مہینہ Sarcoma اور Bone Cancer کی آگاہی کا مہینہ ہے۔
ستمبر :
ستمبر کا مہینہ بچوں کے کینسر Childhood Cancer, Leukemia, Lymphoma, Uterine Cancer, Ovarian Cancer , Prostate Cancer and Thyroid Cancer کی آگاہی کا مہینہ ہے، ان میں سے کچھ کینسر بہت زیادہ ایسے ہیں جن میں پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں لوگ مبتلا ہوتے ہیں۔
اکتوبر:
اکتوبر کے مہینے میں Breast Cancer اور Liver Cancer کی آگاہی کا مہینہ ہے۔
نومبر :
نومبر کا مہینہ Pancreatic Cancer, Lung Cancer, Stomach Cancer, اور Carcinoid Cancer کے طور پر منایا جاتا ہے۔
کینسر کی آگاہی کے لئے ہر ماہ کے مہینے کے لئے مخصوص رنگوں سے ان ممالک یاخطوں میں جن پر وہ اپنے عقائد یا خوشیوں یا غم سے رنکگوں کو پہچان بناتے ہیں ، انہی رنگوں سے ان مہینوں کو کینسر کی مخصوص اقسام کی آگاہی کے رنگ سے پہچانا بھی جاتا ہے۔
اسوقت پوری دنیا میں سرطان Cancer انسانی اموات کی ایک سب سے بڑی وجہ بن چکا ہے۔ پچھلے ماہ ستمبر کا مہینہ بچوں کے کینسر کی آگاہی کے مہینے کے طور پر منایا گیا تھا، اس وقت دنیا بھر میں تقریبا بچوں کی پیدائش سے نو سال کی عمر تک سالانہ 280,000 بچوں میں کینسر کی تشخیص ہورہی ہے۔
ترقی یافتہ ممالک میں تشخیص شدہ بچوں میں کینسر کے علاج سے مکمل طور پر مرض سے چھٹکارہ پانے والے بچوں کی تعداد کی شرح 80٪ سے بھی زائد ہے۔ اور درمیانے درجے یا ترقی پذیر ممالک میں کینسر کے مکمل Cure ہونے کی شرح 20٪ کے لگ بھگ ہے، یہ بیس فیصدی بھی Middle-income countries کی وجہ سے ہے، ورنہ بالکل ترقی پذیر ممالک میں تو تشخیص کے ریکارڈ سے پہلے ہی یہ بچے اس موذی مرض سے سسک سسک کر مرجاتے ہیں.
الحمد للّٰہ پاکستان ان ممالک میں شمار ہوتا ہے جہاں کینسر کا علاج، کھجوروں کی گھٹلیوں کو پیس کر بھی کیا جاتا ہے، مختلف درخت کے پتے گھول کر، مختلف جڑی بوٹیاں، یہاں کے قابل ترین حکماء بھی اس کا علاج دم درود ، وظائف ، چلے اور مختلف طریقوں سے کرلیتے ہیں، جن سے دنیا بھر کے تمام ترقی یافتہ ممالک بالکل نا آشنا ہیں۔ پتہ نہیں کیوں لوگوں کو سمجھ نہیں آتا کہ مذہب کے عقائد یا ایمان کا طبی معاملات سے کوئی واسطہ نہیں ہے، بے شک آپ روحانی طور پر اپنے آپ کو حوصلہ دینے کے لئے سورہ رحمن سنیں یا کسی بھی طرح کے وظیفے کریں یا قرآن کی تلاوت کریں، مگر کینسر جیسے موذی مرض کا علاج موجود دنیا میں جو طبی طریقہ کار ہے اسی سے ہوگا۔ میں پورے دوسال سے اہلیہ کی کینسر ٹریٹمنٹ کو دیکھ رہا ہوں، یہاں ہمیں پوری ٹریٹمنٹ میں آن کولوجسٹ، ریڈیولجسٹ، یورولوجسٹ سے لے کر سرجن تک اور پورے دوسالہ ٹریٹمنٹ میں کسی نے طبی علاج کے علاوہ علاج کے لئے کوئی ٹوٹکا، دعا یا وظیفہ نہیں بتایا ، حالانکہ یہ تمام لوگ عرب مسلمان پیں، اس لئے اگر آپ خدا نخواستہ کینسر کے کسی بھی اقسام کا سامنا کررہے ہوں تو ان حکیموں، گھریلو ٹوٹکوں، ڈھونگی ہومیو پیتھ ڈاکٹرز سے ضرور بچیں۔ خصوصا ان قصہ گو بیانیوں سے جو آپ کو لاعلاج کینسر ہوجانے کے بعد اپنے کمالات سے کینسر ٹھیک ہونے کی کہانیاں سناتے ہوں۔
منصور ندیم