ہمارے دانشور ہندوستان کو پاکستان کے مقابلے میں اس لیے بھی کامیاب ریاست کہتے ہیں کیونکہ وہاں بقول ان کے قومی فیصلے فوجی ایسٹبلشمنٹ نہیں بلکہ سیاستدان اور وہاں کے صنعتی و تجارتی طبقات کرتے ہیں. اب وہ زرا یہ تماشہ بھی دیکھ لیں کہ انیس سو اکانوے کے بعد سے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی بھارت سے ترجیحی بنیادوں پر فراخدلانہ درآمدات سے حاصل ہونے والی معاشی ترقی و مالی مفادات کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے بھارتی فوجی قیادت نے اپنے روسی ساختہ جہازوں ٹینکوں ابدوزوں اور میزائلوں وغیرہ کی دیکھ بھال اور مرمت کو یقینی بنانے کے لیے ہندوستان کے معاشی و تجارتی مفادات کی بلی چڑھا کر بھارتی حکومت کو واضح مغرب مخالف موقف اختیار کرنے پر مجبور کردیا ھے. بھارت کے صنعتی و تجارتی حلقے اور ان کے سیاسی نمائندے اس یو ٹرن پر خوش نہیں لیکن بھارتی فوجی ایسٹبلشمنٹ کے سامنے ان کی ایک نہیں چلی. روس نے بھارت کو سستے تیل کی پیشکش ضرور کی ھے لیکن یہ بھارت کی امریکہ و دیگر مغربی ممالک کو برآمدات سے حاصل ہونے والے معاشی فوائد کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتی. اگر مغربی ممالک نے بھارت کو دی گئی برآمدات کی سہولیات میں معمولی نظرثانی بھی کی تو بھارتی معیشت کا اپنا تیل نکل جائے گا
عامر یعقوب