پاکستان_میری_جان
پاکستان_میری_جان

پاکستان_میری_جان

@PakistanMeriJan

ہمارے دانشور ہندوستان کو پاکستان کے مقابلے میں اس لیے بھی کامیاب ریاست کہتے ہیں کیونکہ وہاں بقول ان کے قومی فیصلے فوجی ایسٹبلشمنٹ نہیں بلکہ سیاستدان اور وہاں کے صنعتی و تجارتی طبقات کرتے ہیں. اب وہ زرا یہ تماشہ بھی دیکھ لیں کہ انیس سو اکانوے کے بعد سے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی بھارت سے ترجیحی بنیادوں پر فراخدلانہ درآمدات سے حاصل ہونے والی معاشی ترقی و مالی مفادات کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے بھارتی فوجی قیادت نے اپنے روسی ساختہ جہازوں ٹینکوں ابدوزوں اور میزائلوں وغیرہ کی دیکھ بھال اور مرمت کو یقینی بنانے کے لیے ہندوستان کے معاشی و تجارتی مفادات کی بلی چڑھا کر بھارتی حکومت کو واضح مغرب مخالف موقف اختیار کرنے پر مجبور کردیا ھے. بھارت کے صنعتی و تجارتی حلقے اور ان کے سیاسی نمائندے اس یو ٹرن پر خوش نہیں لیکن بھارتی فوجی ایسٹبلشمنٹ کے سامنے ان کی ایک نہیں چلی. روس نے بھارت کو سستے تیل کی پیشکش ضرور کی ھے لیکن یہ بھارت کی امریکہ و دیگر مغربی ممالک کو برآمدات سے حاصل ہونے والے معاشی فوائد کے مقابلے میں کوئی حیثیت نہیں رکھتی. اگر مغربی ممالک نے بھارت کو دی گئی برآمدات کی سہولیات میں معمولی نظرثانی بھی کی تو بھارتی معیشت کا اپنا تیل نکل جائے گا
عامر یعقوب

image

غالباً سن 1985 یا 86 میں جس وقت ہمارے مغربی پڑوس میں جنگ جاری تھی، پاکستان نے انکل سام سے اواکس طیارے حاصل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن انکل سام نے انکار کر دیا تھا کہ اتنی جدید ٹیکنولوجی ایسے ملک کو نہیں دی جا سکتی جو ان کی اجازت کے بغیر ایٹمی پروگرام بھی چلا رہا ہے اور بنی یعقوب کے ملک کو تسلیم بھی نہیں کرتا۔ اسی طرح 2000 کی دہائی کے ابتدائی برسوں میں انکل سام نے پاکستان کو ڈرونز فراہم کرنے سے بھی انکار کیا۔ ان کا خیال تھا کہ اس ٹیکنولوجی پر ان کی اجارہ داری ہمیشہ قائم رہے گی۔
لیکن وقت کبھی ایک سا نہیں رہتا ۔۔۔۔۔ اسی 2000 کی دہائی میں پاکستان نے ساب کے ایری آئی اواکس حاصل کیے۔ اس کے بعد زی ڈی کے 03 اواکس آئے اور اب پاکستان نے اپنا آئیسا ریڈار بھی بنا لیا ہے جو ابھی گراؤنڈ بیسڈ ہے لیکن بہت جلد اس کے ائر بورن ورژن پر بھی کام شروع ہو جائے گا۔
اسی طرح وہ پاکستان جسے چند برس قبل ڈرون ٹیکنولوجی سے دور رکھنے کی کوشش کی جا رہی تھی، اس نے گزشتہ دو برسوں میں دو مقامی اور پانچ غیر ملکی ڈرونز حاصل کیے ہیں جبکہ دو مزید اقسام کے ڈرونز آنے والے ہیں۔ ان کے علاوہ ملکی سطح پر مزید دو اقسام پر کام جاری ہے اور سب سے بڑھ کر چین، ترکی کے ساتھ ایک تین ملکی پراجیکٹ پر کام ہو رہا ہے جو اس وقت کی جدید ترین ٹیکنولوجی یعنی فائٹر ڈرون (لائل ونگ مین) تیار کرے گا۔ ان کے علاوہ فضائیہ میں آئی ٹی، آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور روبوٹکس جبکہ نیوی میں ہائپر سونک گلائیڈ وہیکل جیسے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔
حسب معمول، آخر میں یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ سب پراجیکٹس وہی لوگ چلا رہے ہیں جنہوں نے کورس میں اسلامیات اور مطالعہ پاکستان بھی پڑھے ہیں لیکن انہوں نے خود کو دانشوری کے ہیضے سے محفوظ رکھتے ہوئے اپنے ملک کی خدمت کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔
Jean sartre

11th March 2022, Will be the Induction Ceremony of PAC CAC JF-17 block IIIs and J-10Cs into PAF Fleet. J-10C rehearsaling for Induction ceremony. After that you will see these newly PAF birds over Twin cities rehearsaling for 23rd March Prade Shakarparian Prade ground 😎

India ki Kaanpen Tang rhe hen 🤣

image

11th March 2022, Will be the Induction Ceremony of PAC CAC JF-17 block IIIs and J-10Cs into PAF Fleet. J-10C rehearsaling for Induction ceremony. After that you will see these newly PAF birds over Twin cities rehearsaling for 23rd March Prade Shakarparian Prade ground 😎

India ki Kaanpen Tang rhe hen 🤣

image