صبح 8 بجے سے میری ڈیوٹی شروع ہوتی ہے۔ ساڑھے 10 تک ایک جگہ، وہاں سے دوسری جگہ تدریس۔ 11 سے ایک بجے تک۔ سوا ایک بجے نماز پڑھ کر تیسری ڈیوٹی شروع ہوتی ہے میگزین میں۔ عصر تک۔ وہاں سے پھر بھاگم بھاگ امت اخبار کے دفتر جاتا ہوں۔ رات ساڑھے دس، گیارہ تک۔ یوں 15 گھنٹے مشین کی طرح مسلسل کام کرتا ہوں۔ صرف 6 گھنٹے سونے کیلئے ملتے ہیں۔ کہاں کا قیلولہ اور کونسا آرام؟ بس کام ہی کام۔ اہلیہ شہزادی کی طرح گھر میں چین، سکون اور آرام سے بیٹھی، لیٹی، سوئی اور فون پہ سہیلیوں سے گپ شپ کرتی رہتی ہے۔ یہ کوئی میں اپنی بڑائی بیان نہیں کر رہا۔ ہو سکتا ہے بعض افراد اس سے بھی زیادہ کام کرتے ہوں۔۔۔۔ یہ ساری تگ و دو اور خچل خواری والدین اور بیوی بچوں کیلئے ہی تو ہے۔ پھر بھی کوئی عورتوں کے حقوق کا رونا روئے اور مرد کو ظالم یا حقوق غصب کرنے والا کہے تو اس کا سر نہیں پھاڑنا چاہئے؟؟🥴