2 лет ·перевести

#سقوط_سلطنتِ_عثمانیہ 3مارچ1924 #مسلمانوں_کا_دردناک_زوال_?
#ہاں_آج_کے_دن_امت_یتیم_ہوئ_تھی
مسلمانوں کی آ خری اور عظیم۔الشان سلطنت کا سورج آج کے دن غروب ہوا تھا اور امتِ وحدت پارہ پارہ ھو گئ تھی مسلمان ٹوٹ کر بکھر چکے تھے اور آج تک ظلم و بربریت کا شکار ہیں کیونکہ 23مارچ1924 کے بعد امت نے دوبارہ اسلامی سلطنت کا مقدس سایہ نہیں دیکھا اور مسلمان یہ بھول گۓ کہ نظامِ عالم کا قیام ہم پر نماز روزے کی طرح فرض ہیں۔باطل سے دب گۓ اپنوں کی زہریلی زبانوں سے زہر آلودہ ہو گۓ۔اور پھر نۓ متعارف کراۓ جانے والے ج۔م۔و۔ہ۔ری نظام کی دلدل میں ایسے پھنسے کہ اسلامی نظام کی بحالی کو دوبارہ محال سمجھنے لگے۔مسلمانوں نے اپنے اوپر مایوسی بزدلی کو مسلط کر لیا۔اسلام کے نظام کو تنگ نظری اور باطل کے نظام کو للچائ نظروں سےدیکھنے لگے چھوٹی چھوٹی سرحدوں میں بٹ کر ایک دوسرے سے اخوت۔الفت۔وحدت۔کے سارے ناطے توڑ دیۓ پھر باطل کے کہنے پر آج کے عثمان غازیوں کو شدت پسند انتہاء پسند کہنے لگے۔پھر علماۓ امت علماۓ ملت کو پیٹ پجاری۔بھکاری۔فسادی مولوی۔نہ جانے کیا سے کیا کہنے لگے قرآن و حدیث کے دستور کو چھوڑ کر عقل و خواہشات کو دستورِ حیات بنا لیا۔پھر حق پرستوں کی شجاعت کو کچلنے کے لیے ان کے بلند عزائم کو ماند کرنے کے لیے دنیا کے ہر ذلیل طبقے سے خواہش پرست مسلمان نے ہاتھ ملا لیا۔پھر وطن کی آڑ میں دنیا بھر مظلوم مسلمانوں سے منہ موڑ لیا۔پھر عظمت نبیﷺشانِ نبیﷺپر کٹ مرنے کی بجاۓ م۔غ۔رب کی سیاہ تہذیبوں پر کٹ مرنے لگے۔پھر سنتِ نبی کو اپنا شعار بنانے کی بجاۓ ی۔و۔ر۔پی۔تہذیب کو اپنا شعار بنا لیا۔پھر مصلحت پسندی و حکمت عملی کی نام نہاد پالیسیوں کے ساۓ تلے بیٹھ کر امت کے معصوم بچوں کی تڑپتی لاشوں کے تماشے دیکھے۔پھر ہر آنے والے دین دشمن حکمران کے دکھاۓ جانے والے سبز باغوں کو حقیقی جنت سمجھ کر حکمرانوں کو خدا بنا بیٹھے۔پھر سب کچھ مسلمانوں نے اپنے ھی ہاتھوں سے کر دھر کے نیند کے آرام دہ خراٹے لیے اور زندگی کو چلتی کا نام گاڑی ہے بنا کر چلاتے چلے گۓ ۔پھر مسلمان کیوں نہ زوال کا شکار ہو۔پھر کیوں نہ دنیا کا حقیر ترین طبقہ بنیں۔اللہ نے تو ہم سے منہ نہیں موڑا تھا ۔۔اللہ کو تو ہم۔نے چھوڑا ہے اللہ کے نبیﷺکو ہم نے چھوڑا ہے اصحاب رسولﷺسے بےوفائ ہم۔نے کی ہے پھر کیوں ذلیل نہ ہو؟پھر ہمارا مقدر غیروں کی غلامی کیوں نہ بنے؟ پھر ہم ایک آزاد مملکت میں رہ کر بھی اغیار کے تلوے کیوں نہ چاٹے؟کچھ غیروں نے لوٹا کچھ اپنوں نے لوٹا۔۔اور کچھ ہم نے اپنے ہاتھوں سے خود کو لوٹا یوں پھر اسلام بیچ میں پِس کر رہ گیا اور مسلمان ایک دوسرے سے دور جا گرے اور اسلامی سلطنت کا سورج غروب ہو گیا۔۔لیکن اب امت کے عروج کا وقت ہے میدان سجیں گے اور اللہ کے چنے ہوۓ منتخب شدہ شیر میدانوں کی رونق بنیں گے اور بن رہے ہیں اعلاۓ کلمۃ اللہ کے لیے دنیا کی دس گناہ بڑی طاقتوں سے تنہا ٹکرا جائیں گے پھر قرآن و سنت کے نفاذ کے لیے کسی کی بھی پرواہ نہیں کریں گے لیکن یاد رکھیں یہ شیر ہم جیسے گناہوں کی دلدل میں پھنسے براۓ نام مسلمان نہیں ہونگے بلکہ روۓ زمین کے صالح ترین لوگ ھونگے جن پر اللہ کی خاص رحمت ھو گی۔لیکن ہم بھی اس لشکر کا حصہ بن سکتے ہیں جب ہم اللہ کے لیے سب کچھ چھوڑ دیں گے یاد رکھیں!!اس وقت اغیار کی زیرِ زمین تیاریاں اور بر سرِ زمین خدمت گزاریاں تیار ہیں نقارہ بجنے کی دیر ہیں۔۔۔اگر ہم نے اٹھ کھڑے ہونے کا عزم نہ کیا تو شام و عراق کی طرح ہم بھی کچلے جائیں گے۔۔۔وقت بہت کم ہے۔۔خواہشات کو دور رکھ کر ہم نے فیصلہ کرنا ہیکہ ہم نے رحمان کے لشکر میں شامل ہونا ہے یا شیطان کے؟؟؟
#علی_معاویہ۔۔۔???