2 yrs ·Translate

Saraiki cultural day (6 March)

سرائیکی کلچرل ڈینہہ

محبت پیار دی بولی
سارے سنسار دی بولی

جغرافیائی حالات، انسانی ارتقاء کی تاریخ ، زبان اور مذہب سے متاثر ہو کر انسان نے زندگی گزارنے کے جو بھی طور طریقے اختیار کئے وہ سب کلچر کے دائرے میں آتے ہیں۔ اس دائرے میں لوگوں کی روزمرہ کی زندگی، خوراک، گذر معاش، لباس، رہن سہن، زبان، رسم ورواج ، زراعت اور اس کے ذرائع آ جاتے ہیں۔
اور کسی بھی معاشرے کے ثقافتی عناصر میں زبان وہ واحد عنصر ھے جو اس کلچر کی سالمیت کیلئے ضروری ھے۔
جغرافیائی اعتبار سے سرائیکی وسیب جہاں مختلف خطوں کے سنگم پر واقع ھے وہیں انسانی و سماجی انٹرایکشن ، انٹرڈیپینڈنس اور پرامن بقائے باہمی ہماری اس دھرتی کا طرہ امتیاز ھے۔
یہی وجہ ھے کہ چاہے خراسان و عرب سے جائے امن کے متلاشی قبائل ، سیستان و مکران سے بلوچ قبائل ، پشتون قبائل، قطب شاہی اعوان، جنجوعہ راجپوت ہوں ، ہندو شاہی قبائل ہوں یا راجستھان سے آئے ڈھاٹکی راجپوت، سب اس وسوں کی ثقافت میں رچ بس گئے۔
وادی سندھ اور اس سے منسلک دریاؤں کے کناروں پر بسے یہ لوگ جہاں پرامن بقائے باہمی پر ایمان کامل رکھتے ہیں وہیں انسانی مساوات، برابری اور عدم تشدد انہوں نے اپنی دھرتی کے صوفیاء، جوگی اور درویشوں سے سیکھا ھے۔

شاہ شمس کے جننن، جھولے لعل کی دھمال، مرشد بھٹائی کے ڈوہڑے، سچل سرمست کی سچائی، سہروردیہ خانقاہوں کی روشنی، سرائی فقیروں کے دائرے اور جھوک کے سرفروشوں کے ساتھ فکری و ارتقائی حوالے رکھتا ہمارا وسیب ہر حوالے سے بے مثال ھے۔

جس کی ہر آبادی آج بھی جھوک کہلاتی ھے۔

ثقافت و اقدار وہ اثاثہ ہیں جو ہمیں اپنی دھرتی کے ارتقائی مراحل سے آشنا کرتے ہیں۔ جب ثقافت سنٹرل ایشیا سے آئے لٹیروں کی یلغار و جارحیت کے سامنے سینہ سپر ہوئی، سر قلم ہوئے، قلعے تاراج ہوئے، خون کی ندیاں بہائی گئیں ، مگر دھرتی کے باسیوں نے مذہب کے نام پر لوٹ مار کرنے والے افکار کو اس وسوں پر پنپنے نہیں دیا۔

جھوکاں تھیسن آباد ول

(سرائیکی کلچرل ڈے 6 مارچ 2022 کے حوالے سے سرائیکی وسیب سے اظہار عقیدت)

یاسین عباس