2 yrs ·Translate

پہلے محترمہ قراۃ العین صاحبہ کی وال پر پوسٹ دیکھی،اُس کے بعد معاذ بھیا کے قلم سے بہتے آنسو دیکھے۔۔۔
اور خدا گواہ ہے۔میرا وجود لرز کر رہ گیا،میں معاذ کی پوسٹ پر کمنٹ لکھنے لگی تو لیپ ٹاپ کے کی بورڈ پر میری انگلیوں نے چلنے سے انکار کردیا،سوچ جامد ہوگئی،دل میں سناٹا اور شور ایک ساتھ بیدار ہوگیا،کچھ سمجھ نہ آیا کہ کیا کہیں ،کیا کریں ۔۔۔
سات دن کی بچی اور پانچ گولیاں ۔۔۔اور کس نے ماریں ؟
اُس کے سگے باپ نے۔۔
اللہ اکبر۔۔
اور ہم کل آٹھ مارچ کوخواتین کا عالمی دن منانے جارہے ہیں ۔اسی ملک میں ،اسی گھٹن زدہ فضا میں ،اسی خونم خون معاشرے میں ،جہاں بیٹا پیدا نہ کرنے پر پہلے عورت کو طلاق دیدی جاتی تھی،لیکن اب اُس عورت بیٹی پر ہی گولیاں برسا دی گئیں ہیں ،سات دن کی بچی۔۔۔۔
آپ کیا سمجھتے ہیں ؟یہ کیوں ہُوا؟
کیا آپ کو نہیں لگتا اس سب کے پیچھے کہیں ایک عورت ہی ہے؟۔۔۔۔جس نے اس مرد کی پرورش کی،اپنے بیٹے کی پرورش کی،اور اُسے ایک مفید شہری نہ بنا سکی،
یہ سارا کھیل شروع ہوتا ہے،عورت کی عورت دشمنی سے۔۔اور کھیل چلے گا تب تک،جب تک عورت دوسری عورت کو قبول نہیں کرلیتی،وہ نہیں سمجھ لیتی کہ اُس کی جنس کے مسائل ایک ہیں ،وہ ماں ،بیٹی،بہو،نند،ساس،دیورانی،جیٹھانی غرض کسی بھی روپ میں ہو،ایک عورت کو یہ سمجھنا ہے کہ اپنی جنس کو جب قبول کرلیا جائے گا،تو معاشرہ سدھار کی جانب گامزن ہوجائے۔۔۔
لیکن کون جیتا ہے تیری زُلف کے سر ہونے تک۔۔
خیر ابتداء تو کرنی ہوگی۔۔بنی ﷺ رحمت کا فرمانِ عالیشان ہے کہ تم میں بہترین وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہترین ہے،تو خود سے ہی ابتدا کیجیے،اور اور اپنی اولاد کو معاشرے کا مفید شہری بنائیے،ایسا شخص جس سے اُس کے گھر والوں سمیت باہر والے بھی محفوظ ہوں ۔ماں ،بہن بیوی بیٹی کے روپ میں ،ایک عورت محفوظ ہو۔
#اسمامغل
#عورت مارچ
#بچی #بیٹی #قتل #باپ