ٹرین تیز رفتاری سے بھاگ رہی ہے ۔ ولن چلتی ٹرین میں کاجل (ہیروئین) کا ریپ کرنے کی جی جان سے کوشش کررہا ہے ۔
لیکن کاجل رائٹر اور ڈائریکٹر کی وجہ سے بار بار ولن کے ہاتھوں سے نکل رہی ہے ۔
اتنے میں ایک نامعلوم شخص (ہیرو / اجے دیوگن) رائٹر اور ڈائریکٹر کی وجہ سے اُسی ڈبے میں آجاتا ہے جس میں کاجل کے ریپ کی کوشش ہورہی ہے اور وہ ولن کی پٹائی کر کے کاجل کو بچا لیتا ہے ۔

کاجل اُس انجان آدمی (اجے دیوگن) کے گلے لگ جاتی ہے اجے دیوگن وہ رات پوری کاجل کے ساتھ گزارتا ہے ۔

مطلب کہ جو کام ولن نہ کرسکا وہ کام اجے دیوگن کر گزرتا ہے اور بار بار کئی بار لگاتار بےشمار بار کرتا ہے لیکن مجال ہے جو اس بار کاجل کے منہ سے اُف تک نکلا ہو ۔

کاجل ولن سے خوش نہیں تھی وہ اجے دیوگن سے خوش تھی ۔

اکثر فلموں میں ہیرو ہیروئن کو ولن سے بچاتا ہے اور جو کام ولن ایک بار کرتا ہیرو وہ ہی کام بار بار پوری فلم میں کرتا دیکھائی دیتا ہے ۔
نا ہیروئین منہ بناتی ہے اور نا شور مچاتی ہے ۔
نا ڈائریکٹر رائٹر کو کوئی اعتراض ہوتا ہے ۔

جو تحریک انصاف والے پُرانے پاکستان میں ذرہ ذرہ سی بات پر چیختے تھے کہ ہائے ظلم ہائے مہنگائی ہائے ٹیکس - -

وہ تحریک انصاف والے نئے پاکستان میں خوش ہیں حالانکہ عمران خان گزشتہ حکومتوں سے زیادہ مہنگائی بھی کررہا ہے اور ٹیکس بھی لگا رہا ہے ڈالر بھی ستر سال کی بلند ترین سطح پر کھڑا ہے

ہزار گنا زیادہ ذیادتی ہورہی ہے
مطلب بار بار لگاتار بے شمار بار ہو رہی ہے
لیکن مجال ہے جو تحریک انصاف کے کارکن کے منہ سے اُف تک نکل رہی ہو

تحریک انصاف والے نوازشریف زرداری کے کاموں سے خوش نہیں تھے وہ ہی کام عمران کررہا ہے ( اور کئی گنا زیادہ کر رہا ہے ) تو یہ بھی کاجل کی طرح خوش ہیں ۔ نا ان کے ڈائریکٹر اور رائٹرز کو کوئی اعتراض ہے ۔

کاجل = یوتھیے
اجے دیوگن = عمران خان
ولن = سابقہ حکمران
ڈائریکٹر کا تو سب کو ہی پتہ ہے 😅
عرفان حیدر لنگاہ 👉 Credit Goes to

image