اگر جواں ہوں میری قوم کے جسور و غیور
قلندری میری کچھ کم نہیں اسکندری سے محمد محمود عالم (ایم ایم عالم) تابناک پاکستانی تاریخ رقم کرنیوالے ایسےشاہین کا نام جس نے بہادری کی ایسی مثال قاٸم کی جس کا آج تک کوٸی ثانی نہیں۔۔آپ 6 جولائی 1935 کو کلکتہ کے ایک خوشحال اور تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ثانوی تعلیم 1951 میں سندھ گورنمنٹ ہائی اسکول ڈھاکہ (سابقہ مشرقی پاکستان )سے مکمل کی۔
1952 میں فضائیہ میں آئے اور 2 اکتوبر 1953 کو کمیشنڈ عہدے پر فائز ہوئے۔جھپٹنا،پلٹنا،پلٹ کر جھپٹنا لہوگرم رکھنے کا ہے اک بہانہ یہ پورب،یہ پچھم چکوروں کی دنیا
میرا نیلگوں آسماں بیکرانہ اقبال رحمہ اللہ کا یہ شعر بہترین عکاس ہے پاکستانی ہوابازوں کی دلیری کا۔ 1965 کی جنگ میں بھارت جو کہ مثلِ بدمست ہاتھی تھا کے ایک منٹ میں پانچ طیارے مارگراتے ہوۓ اسکی آنکھیں کھولنے میں معاون ثابت ہونیوالی شخصیت ایم ایم عالم کی ہی تھی جسے گنیز بک ریکارڈ کے مطابق سب سے کم وقت میں سب سے ذیادہ طیارے مارگرانے والی شخصیت کی حیثیت حاصل ہے۔ ان کا یہ کارنامہ پاک فضائیہ کی تاریخ میں ایک سنہرا باب ہے جسے ایک معجزہ تصور کیا جاتا ہے۔ شجاعت کے لازوال مثال قاٸم کرنے پر آپ کو ستارہ جرأت سے نوازا گیا۔
لاہور میں گلبرگ کے علاقے میں ایک اہم سڑک کا نام فخر پاک فضائیہ ایئر کموڈور محمد محمود عالم کے نام پر ایم ایم عالم روڈ رکھا گیا۔ 1982میں ریٹاٸرڈ ہوۓ۔پھیپھڑوں کا مرض لاحق ہونے کے بعدطویل عرصہ علیل رہے باالآخر 18 مارچ 2013کو خالقِ حقیقی سے جاملے۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔
آج بھی پاک فضائیہ میں انکی روایت کو زندہ رکھنے والے جری جوان سرحدوں کی حفاظت میں چوکس ہیں سر گرم عمل ہیں۔ جس کا منہ بولتا ثبوت 27 فروری 2019 کو دنیا نے دیکھا ۔
اور ہمیں ایم ایم عالم سمیت تمام ایسے شاہبازوں پہ فخر ہے ۔
ہماری قوم کی شان ہیں یہ شاہین صفت نوجوان

تحریر ۔۔ #میرب_احمد (سی ڈی سی)

#cdcteamofpak
#belovedarmedforces

image