#سلسلہ_درس_قرآن

سورہ البقرۃ آیت نمبر 57
وَ ظَلَّلۡنَا عَلَیۡکُمُ الۡغَمَامَ وَ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکُمُ الۡمَنَّ وَ السَّلۡوٰی ؕ کُلُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ ؕ وَ مَا ظَلَمُوۡنَا وَ لٰکِنۡ کَانُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ یَظۡلِمُوۡنَ
ترجمہ:
اور ہم نے تم کو بادل کا سایہ عطا کیا اور تم پر من وسلویٰ نازل کیا (اور کہا کہ) جو پاکیزہ رزق ہم نے تمہیں بخشا ہے (شوق سے) کھاؤ اور یہ (نافرمانیاں کرکے) انہوں نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ہی ظلم کرتے رہے
تفسیر:
جیسا کے سورة آل عمران میں آئے گا، بنی اسرائیل نے جہاد کے ایک حکم کی نافرمانی کی تھی جس کی پاداش میں انہیں صحرائے سینا میں مقید کردیا گیا تھا لیکن اس سزا یابی کے دوران بھی اللہ تعالیٰ نے انہیں جن نعمتوں سے نوازا یہاں ان کا ذکر ہورہا ہے، صحرا میں چونکہ کوئی چھت ان کے سروں پر نہیں تھی اس لئے ان کو دھوپ کی تمازت سے بچانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے غیب سے یہ انتظام فرمایا کہ ایک بادل ان پر مسلسل سایہ کئے رہتا تھا اسی صحرا میں جہاں کوئی غذا دستیاب نہیں تھی اللہ تعالیٰ نے غیب سے من وسلوی کی شکل میں انہیں بہترین خوراک مہیا فرمائی، بعض روایات کے مطابق من سے مراد ترنجبین ہے جو اس علاقے میں افراط سے پیدا کردی گئی تھی اور سلوی سے مراد بٹیریں ہیں جو بنی اسرائیل کی قیام گاہوں کے آس پاس کثرت سے منڈلاتی رہتیں اور کوئی انہیں پکڑنا چاہتا تو وہ بالکل مزاحمت نہیں کرتی تھیں، بنی اسرائیل نے ان تمام نعمتوں کی بری طرح ناقدری کی اور اس طرح خود اپنی جانوں پر ظلم کیا۔
( آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی )

پیشکش
#طلحہ_اسلامک_اکیڈمی