وقت کی تیز دھاری تلوار لمحوں کو ذبح کرتی چلی جا رہی ہے اور لمحوں میں قید زِندگی کے پل بیتتے چلے جا رہے ہیں۔ بچپن سے لڑکپن، لڑکپن سے نوجوانی اور اب جوانی بیت رہی ہے۔
سکول، کالج اور یونیورسٹی سے ہوتے ہوئے کامیابیوں اور ناکامی کے تجربات سمیٹتے اب کہیں جا کر عقل ٹھکانے لگی۔ جوش ابلتی نوجوانی کے دنوں میں جو خواب دیکھے تھے اور جو سوچیں سوچی تھی اب لگتا ہے وہ فقط تمناؤں اور خواہشوں کے سراب سے بڑھ کر کچھ نہ تھا۔
بڑے بڑے خوب صرف دنیاوی منفعت یا دنیاوی کامیابیوں سے کیوں جڑے ہیں۔ کیا ہی ادنی سوچیں تھیں کہ بس اسی دنیا کے خواب اور اسی دنیا کے خواہشیں۔ بچپن میں جب سے سماعتوں نے شعور اور دماغ نے لفظوں کو حفظ کرنا شروع کیا تھا تب سے زندگی کے معیارات یہی سنتے، دیکھتے اور سب کو اسی دھن میں گھلتے دیکھتے آئے۔
بس دیکھا دیکھی یہی معیارات میری بھی زندگی کا حصہ بن گئے۔ حالانکہ یہ ادنی معیارات زندگی اب بھی ہیں لیکن اللہ کا شکر ہے کہ اسنے سوچوں کو اس متناہی اور ادنی تمناؤں سے نکال کر لامتناہی اور حقیقی تمناؤں کا شعور دیا ہے۔
اب یہ جنگ اندر ہی اندر ہو رہی ہے کہ ان ادنی معیارات زندگی کو چھوڑ کر اسی دنیا میں رہتے ہوئے اعلی اور ارفع معیارات زندگی اختیار کرنے ہیں جس میں رفیق زندگی سیرت و سنت رسول ص ہو بعد از مرگ رفیق اعلی کی رحمت اور رضا نصیب ہو۔
میری زندگی میں جو لوگ دل اور کلیجے میں بستے رہے وہ لوگ میری زندگی میں ساعت بھر کیلئے آئے دکھ اور محبت کی نئی جہتوں سے متعارف کروا کر اپنی راہ ہو لیے۔ ایسے ہی کسی شخص نے میرے بارے میں سر راہ کچھ بات کی جو اس وقت تو ناگوار گزری لیکن ناجانے ایسا کیا نظام ہے جس سے بچو وہی گلے لگتا ہے کہ مصداق میں اسی راہ پہ چل پڑا ہوں جو مجھے لگتا تھا ایسا نہیں ہوگا۔
خدا مالک الملک جو سب جانتا ہے اسے یہ بھی خبر ماں کہ پیٹ سے ہے کہ میں نیکوں میں سے ہوں یا بروں میں سے۔ میں فرمانبرداروں میں سے ہوں گا یا نا فرمانوں میں سے۔ جو میرے رزق کی اور زندگی کی مقدار سے آگاہ ہے اور میرے تمام ناکامیوں اور کامیابیوں سے آگاہ ہے۔ اسی رب العزت سے یہی دعا کروں گا کہ میرا جو بھی مقدر ہے وہ تیرے ہی ہاتھوں میں ہے۔ میرے دعا ہے کہ مجھے بروں میں نہ کرنا، میرا انجام برا نہ کرنا، مجھے نیکوں میں کرنا اور میرا انجام اچھا کرنا۔ اب جو مقدر میں ہے اچھا ہے یا برا ہے وہ تو جانتا ہے بس مجھے اتنا پتہ کہ صرف دعائیں مقدر بدلتی ہیں۔ بس میرا مقدر نیکوں کاروں میں، صالحین، صادقین اور شہیدوں میں کر دے۔ میرے دل کو اپنے رسول ص کی محبت کی طرف پھیر کر اس پر ثابت قدم کر دے۔ مجھ سے اس امت کی عزت میں اضافہ فرما اور مجھ سے اس امت کیلئے کوئی بھی ادنی سا کام لے لے جو روز محشر مجھے آقا ص کی نظروں میں ممتاز کر دے۔
آمین
دن پھیلتے بھی ہیں اور سکڑتے بھی لیکن وقت نہ پھیلتا ہے نہ سکڑتا یہ رک نہیں رہا اور میری قبر سے مجھے قریب کرتا چلا جا رہا ہے۔

دل مضطرب