2 jr ·Vertalen

‏انٹیلیجنس بیورو کی رپورٹ کے مطابق، محسن داوڑ نے اپوزیشن کے ساتھ علی وزیر کا ووٹ بیچنے کا بھی سودا کیا تھا۔ لہذا علی وزیر کو چھڑانے سپریم کورٹ تک گیا اور مبینہ طور پر علی وزیر کی لاعلمی میں ہی اسے فروخت کر دیا۔

محسن داؤڑ نے اپنے ووٹ کے پیسے پانچ دن قبل ہی میر علی جلسہ میں تقریر کے فوراً بعد پشاور شہر کی ایک مشہور کاروباری شخصیت سے وصول کر لیے تھے۔ علی وزیر کے ووٹ کے 20 کروڑ روپے 3 اپریل کو وصول کرنے تھے۔ مگر اسپیکر کے رولنگ کے بعد وہ پیسے اس کو نہیں ملے۔

کیا وزیرستان کی عوام اس خود غرض انسان کا گریبان پکڑے گی جو ان کے مینڈیٹ کی اس بےرحمی سے فروخت کر رہا ہے؟

عجیب بات ہے منظور پشتین علی وزیر کی رہائی کے لیے ماما قدیر مارکہ کیمپ لگائے کئی دن سے بیٹھا ہوا مکھیاں مار رہا ہے۔ دوسری طرف محسن داؤڑ نے اس کو صرف ایک دن کے لیے رہا کروا کے 20 کروڑ کما لینے تھے۔

پی ٹی ایم تحریک کے ساتھ بھی محسن داؤڑ نے کچھ ایسا ہی کیا۔ خوب دولت کمائی، لندن میں جمع ہونے والے سارے فنڈز اکیلے کھا گیا، ایم این اے کی سیٹ لی اور اپنی سیاسی پارٹی بنا کر الگ بھی ہوگیا۔ منظور پشتین بس نعرے مارتا رہ گیا۔

بحوالہ کالم نگار عارف خٹک

image