1 y ·Tradurre

کچھ اپنے بارے میں۔۔۔۔۔
90 کی دہائی میں ضلع خوشاب کے گاؤں ناڑی کے ایک متوسط گھرانے میں ہم نے آنکھ کھولی والد صاحب رح نیم مذہبی ذہن کے حامل ایک کسان تھے اللہ تعالیٰ تاقیامت انکی قبر منور رکھے۔۔۔
میں نے تعلیم کا آغاز والد بزرگوار سے ہی یسرنا القرآن سے کیا پھر ناظرہ قرآن اور حفظ گاؤں میں ہی مکمل کیا تب عصری تعلیم میرے لیے والد صاحب کی طرف سے حرام تھی میں جس مسجد میں حفظ کرتا تھا اسکو سرکاری مکتب کی حیثیت حاصل تھی اور میرے تمام فیلوز قرآن کریم کے ساتھ ساتھ تیسری جماعت تک سکول کی تعلیم بھی حاصل کرتے تھے لیکن میرے لیے قرآن کے علاوہ باقی سارے دروازے بند تھے ۔ جب حفظ مکمل ہوا تو مزید دینی تعلیم کے حصول کے لیے والد محترم نے ضلع حافظ آباد کے ایک ادارے میں بھیج دیا جہاں درس نظامی کے چند ابتدائی درجات کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ طور پر میٹرک تک تعلیم مکمل کی (شاید یہ بھی کوئی کرامت تھی کہ ایک ایسا لڑکا جس نے کبھی سکول کا منہ نہیں دیکھا تھا اور نہ کبھی اسے کسی سکول میں داخل کروایا گیا پہلی ہی فرصت میں آٹھویں اور پھر میٹرک مکمل کر لی ) اس کے بعد درس نظامی کے بقیہ درجات کی تکمیل کے لیے جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد کو چنا اور ساتھ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے ایف اے کیا ۔
2013 میں درس نظامی مکمل کیا اور آخری سال میں دو اہم واقعات ہوئے جن کی وجہ سے مزید تعلیم کو جاری رکھنا مشکل ہو گیا ایک تو والد کی صورت میں جو ایک ظاہری سہارا تھا وہ انکی وفات سے ٹوٹ گیا اور اس کے ساتھ ساتھ اسی سال تکمیل سے بھی پہلے شادی کر کے میری ذمہ داری کو بڑھا دیا گیا اور میری عصری تعلیم کی خواہش بس خواہش ہی رہی.
(جاری)