چلو یار چھوڑو اب اور کیا کہوں۔ ۔ ۔ اگے تسیں آپو سمجھدار ہو۔

بہرحال تصویر کا تجزیہ کیا جائے تو پتہ یہ چل رہا ہے کہ میاں خلیفہ اور رانا صاحب کے مابین لین دین کا معاملہ ہوا ہے۔ ۔ ۔

مطلب راناصیب نے کہا ہوگا کہ

اوئے نواز شریف کڈ میری قوم دے پیخے۔ (اوئے نواز شریف نکالو میری قوم کے پیسے۔)

اور میاں خلیفہ نے کہا ہوگا کہ

پیخے۔ ۔ ۔ او ماما کیہڑے پیخے, کادے پیخے؟ ایہہ پیخے کی ہوندے۔ ۔ ۔ کسی ڈش دا نام جے پیخے؟ یار رانے اگلی واری آویں تے ایک پلیٹ پیخے پارسل کیتی لیائیں۔ (پیسے۔ ۔ ۔ او ماموں کون سے پیسے, کیسے پیسے؟ یہ پیسے کیا ہوتے ہیں۔ ۔ ۔ کسی ڈش کا نام ہے پیسے؟ یار رانے اگلی دفعہ آؤ تو ایک پلیٹ پیسے پارسل لیتے آنا۔)

جب رانا صیب نے یہ سنا ہوگا تو پیچ و تاب کھا کر رہ گئے ہونگے اور کہا ہوگا کہ

چھڈو میاں سانپ۔ ۔ ۔ آؤ سیلفلیسی Selflessy لیتے ہیں۔

اور میاں خلیفہ نے کہا ہوگا کہ

میں قدرتی طور پر ہنسنے سے معذور ہوں لیکن جب "پیخے" کہتا ہوں تو میرا چہرا کھل اٹھتا اے لہذا مجھے کیمرے جانب منہ کرکے ہلکا سا "پیخے" بولنے دینا تاکہ پھوٹو بمباسٹک آئے۔

اور رانا صاحب نے میاں خلیفہ کا منہ دیکھا ہوگا کہ ابھی تو یہ شخص پیسوں کی تعریف سے ناواقفیت جتارہا تھا اور اب۔ ۔ ۔

میاں خلیفہ کو رانا صاحب کی خشمگیں نگاہوں سے اندازہ ہوگیا ہوگا کہ یہ کچھ گندا سوچ رہا ہے میرے بارے میں تو جھٹ بول پڑا کہ

او یار میں دل میں بول لوں گا "پیخے" اور کیمرے پر نما نما مسکراتا نظر آجاؤں گا۔ ۔ ۔ ہیں جی؟

رانا صاحب نے سوچا۔ ۔ ۔ نہیں نہیں انہوں نے آگے کچھ نہیں سوچا بس فرض وخایہ ادا کیا اور ملاقات اختتام کو پہنچائی اور خیریت سے گھر آگئے۔ (اور آکر اپنی جیبیں وغیرہ دو دو دفعہ خود چیک کی ہونگی, پھر بھابھی سے چیک کروائی ہونگی اور پھر آنٹی سے فائنل چیک کے بعد کہا ہوگا کہ الحمدللہ۔ ۔ ۔ جان بچی سو لاکھوں پائے۔)

نوٹ: استاد جی معافی معافی, کنٹرول نہیں ہویا میرے توں۔ ???

#سنجیدہ_بات

#آزادیات

#بلال #شوکت #آزاد

image