2 yrs ·Translate

دوستوں سے ایک ماہ جبری رابطہ منقطع رہنے کے بعد آج بالآخر مارک ذُکری پابندی اٹھا لی گئی ہے۔ اس دوران کافی دوست فکر مند ہوئے اور بے شمار دوستوں نے رابطہ کرکے خیریت دریافت کی اور اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ میں تمام دوستوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے انباکس، واٹس ایپ اور ٹیلی فون کے ذریعے رابطے کو بحال رکھا اور دوسرے احباب کو بھی مجھ پر لاگو ذُکری پابندیوں کے بارے میں آگاہ کرتے رہے۔ اللہ تبارک تمام احباب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔
ہم نے فیس بک اور دیگر سوشل ہائے میڈیا کو ہمیشہ ایک تازہ ہوا کا جھونکا اور رواں صدی کا سب سے بڑا معجزہ تصور کیا اور بلا خطر اپنا ریسرچ ورک اور قیمتی ڈیٹا اس کے سپرد کرتے چلے گئے۔ جوابی طور پر ہمیں دوستوں کی بے پناہ محبتیں اور احترام ملتا رہا۔ لیکن جیسے جیسے فیس بک کا نظام انسانی ہاتھوں سے نکل کر مشینوں (آرٹیفشل انٹیلیجنس) کے سپرد ہوتا گیا ویسے ویسے اس میں سفاکیت کے عنصر بڑھتا گیا۔ انہوں نے کمیونٹی سٹینڈرڈ کے نام سے ایسا سسٹم لانچ کر رکھا ہے جو اپنی خود ساختہ تشریحات کی بدولت لوگوں کیلئے وبال جان بن چکا ہے۔ اس کے الگورتھم کو یہ تو معلوم ہے کہ کون سا لفظ قابل گرفت ہے مگر یہ نہیں معلوم کہ ہر لفظ اپنے اندر علم و ادب کے بیکراں معنی چھپائے ہوتا ہے موقع کی مناسبت سے ان الفاظ کے مفاہیم اور معنی تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ کہیں یہ مثبت سینس میں استعمال ہو رہے ہوتے ہیں اور کہیں یہ satire کے لبادے میں چھپ کر لکھنے والے کا مافی الضمیر پہنچانے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔ فیس بک کی بے جان مصنوعی ذہانت کا یہ پیکر ان لطیف جذبوں کو سمجھنے سے نہ صرف عاری ہے بلکہ اپنی من چاہی تشریحات کی بدوولت کمیونٹی سٹینڈرڈ کے نام پر لوگوں کے اکاؤنٹس بلاک کرکے ان کی سال ہا سال کی محنت اور ریسرچ کو مٹی میں ملانے میں مصروف عمل ہے۔ جس کی نہ تو کوئی اپیل ہے اور نہ احساس ۔ سزا پہلے سناتے ہیں اور جرم بعد میں بتاتے ہیں یہ ظالم لوگ۔ اگر ان کے خود ساختہ میعارات پر کوئی ممبر پورا نہیں اتر رہا ہے تو یہ زیادہ سے زیادہ اس ممبر کی دیگر ممبران تک رسائی ختم کر سکتے ہیں مگر یہاں تو اس کے ڈیٹا پر ہی اس کی رسائی ختم کر دی جاتی ہے۔ میں اسے کمینوٹی سٹینڈرڈ کے نام پر ایک زیادتی تصور کرتا ہوں۔ میرے اکاؤنٹ پر سترہ حملے تو بیک گراؤنڈ میوزک کے نام پر ہو چکے ہیں۔ اسی طرح جب یہ لوگ کسی کو ٹارگٹ کرتے ہیں تو اسی کی ہر بات میں برائی نظر آتی ہے ورنہ وہی چیزیں دوسروں کے ہاں آزادانہ گردش کر رہی ہوتی ہیں۔
کافی عرصہ سے ایک ہی فورم ہونے کی وجہ سے فیس بک روایتی مناپلی کا مظاہرہ کر رہا ہے ایسے میں اسی طرح کے ایک فورم کی ضرورت بہت عرصے سے محسوس کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں ایک پاکستانی نژاد برطانوی نوجوان Inam Rana کو مبارک باد پیش کرتا ہوں جو جس نے اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے فیس لور کے نام سے سماجی رابطہ کی ایک نئی ایپ متعارف کروائی ہے۔ یہ ایپ آپ پلے سٹور سے ڈاؤن لوڈ کرکے بالکل اسی طرح استعمال کر سکتے ہیں جس طرح سے فیس بک کو کرتے ہیں۔ ابھی اس کا تجرباتی پیریڈ ہے وقت کے ساتھ ساتھ اس میں تبدیلیاں اور اصلاحات کا عمل جاری رہے۔ تاہم آپ دوستوں کو چاہیے کہ ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اپنا ایک ایک اکاؤنٹ Facelore یعنی چہرہ کہانی پر بھی بنائیں تاکہ مارکیٹ کے اصولوں کے مطابق فیس بک کی اجارہ داری کا احساس ختم کیا جا سکے۔
میں شکر گزار ہوں پیارے دوست Ghazanfar Bukhari کا جنہوں نے دوستوں سے دوری کے اس عرصے میں مجھے بوریت سے محفوظ رکھنے کیلئے خوبصورت کتابوں کو ایک سیٹ بھجوا دیا تھا جنہیں پڑھنے کیلئے کافی عرصہ سے متلاشی تھا۔ اسی طرح مخدوم Khalid Bukhari کی ذاتی کلیکش سے منٹو کے افسانے ایک مرتبہ پھر پڑھنے کیلئے اچک لی۔ یوں فیس بک کی زیادتی کی بدولت کتابوں کا ایک خوبصورت جہاں میرے ہمراہ تھا جس نے دوستوں کی نمائندگی کا خوب حق ادا کیا۔ اس دوران ہونے والی سماجی اور سیاسی سرگمیوں کا احوال بھی وقتاً فوقتاً آپ سے شیئر کرتا رہوں گا۔
میری یہ آئی ڈی فیس بک کی پالیسیوں کے مطابق جلد ہی دوبارہ بلاک ہونے کا اندیشہ ہے دوستوں سے رابطہ برقرار رہے اس مقصد کیلئے ایک نئی آئی ڈٰی بنائی ہے جس کا لنک یہاں درج کر دیا گیا ہے۔ دوست اس آئی ڈی پر مجھے ایڈ کر سکتے ہیں۔ https://www.facebook.com/profi....le.php?id=1000776597
اس کے علاوہ فیس لور کا اکؤنٹ بنا کر دوست وہاں بھی ایڈ ہو سکتے ہیں۔

جہاں میں اہل ایماں صورت خورشید جیتے ہیں
ادھر ڈوبے ، ادھر نکلے ادھر ڈوبے ، ادھر نکلے

غظنفر بخاری اور کی بھیجی گئی خوبصورت کتب کیلئے شکر گزار ہوں۔ ان کا فیڈ بیک جلد ہی دوستوں کی نظر کروں گا۔ ان شااللہ العزیز

image