کچھ جانے انجانے دکھ

میں رو پڑوں گا
خدا کے بندے میں رو پڑوں گا اگر کسے دن دوبارہ مجھ سے
محبتوں کا سوال پوچھا زوال پوچھا میں رو پڑوں گا میں

اس کے دل میں رہا ہوں لیکن اب اس کے دل

میں رو پڑوں گا

خدا کے بندے میں رو پڑوں گا اگر کسے دن دوبارہ مجھ سے

محبتوں کا سوال پوچھا زوال پوچھا میں رو پڑوں گا میں 

 

اس کے دل میں رہا ہوں لیکن اب اس کے دل نکل چکا ہوں

وہ اپنے رستے چلا گیا ہے میں اپنے رستے چلا گیا ہوں

اب اس سے زیادہ کوئی بھی مجھ سے سوال پوچھا میں رو پڑوں گا

 

تھا میری آنکھوں کا جو بھی تارا سبھی سے زیادہ تھا مجھے پیارا

تھا میری چلمن کا اک ستارا وہ کیسے مجھ سے بچھڑ گیا ہے کمال پوچھا میں رو پڑوں گا

 

خدارا اب بھی ہے میری چاہت وہ چاہے مجھ سے بچھڑ گیا ہے

خدارا سن لے کبھی بھی اس پر زوال آیا میں رو پڑوں گا

 

ابھی میں خوش ہوں ابھی وہ بھولی ہوئی ہے مجھ کو

مگر کبھی اچانک جو اس کا خیال آیا میں رو پڑوں گا

 

وہ اس کے ہونٹوں کی مسکراہٹ وہ اس کے چہرے کی روشنی پر

کبھی خدایا جو ان اندھیروں کا جال آیا میں رو پڑوں گا.

?


Nasir Qureshi

2 Blog posts

Comments