حکومتی کارکردگی ،اور اپوزیشن کی کامیابی

حکمران جماعت کی غیر ضروری امور کو ترجیح دینےکی وجہ سے کارکردگی پر اس کے اثرات

اگر پہلے دن سےمیڈیا کے ذریعے جھوٹی کامیابیوں کا  ڈھنڈورا پیٹنے ،اور  مخالفین پر کیچڑ اچھالنے سے آدھی توجہ  بھی کارکردگی پر مرکوز کر لی جاتی ،تو آج قوم کو مزید عالمی سازش،امریکہ اور مغرب سے  بزعم خود ٹکرلینے، مہنگائی کی وجہ عالمی لہر،سرپرائز اورمیرے پاس خط ھے،? جیسے بڑھکوں  کے پیچھے چھپنے کی ضرورت نہ رہتی۔۔
لیکن آج بھی تمھارے پاس "نہیں چھوڑوں گا" اور "اوئے فلاں تم ایسے  اورتم ویسے" کے سوا کچھ نہیں۔
بلکہ شروع ھی سے خوش اخلاق"ترجمانوں کا بریگیڈ"درآمد شدہ "سمیت مقرر کرکے خان صاحب  آپ نے اپنے ترجیحات کا تعین کرلیا تھا ۔ایسا نہیں کہ یہ سب کچھ بغیر منصوبہ بندی کے ھواھو۔نہ اس پر یقین کیا جاسکتا ہے۔
جب تمہیں شروع سے  اس بات کی ضرورت محسوس ھوچکی تھی،کہ دن کو رات اور سیاہ کو سفید ثابت کرنا ھے، تو تم نے ولایت تک سے اس کے لئے افراد کا بندوبست کرلیا تھا۔
اگر عام آدمی کی زندگی اور ڈوبتی معیشت کا احساسِ  بھی ھوتا تو اس کے لئے کیوں کوئی بندوبست نہ کیا،سوائے دعووں کے اور مستعمل ماھرین کےٹھونسنے کے۔
ایک مہینے میں ایک ،تودوسرے مہینے کوئی اور ۔
اگر آپ کی کارکردگی شاندار ھوتی تو اپوزیشن کو عوامی سطح پر کوئی مدد نہ ملتی۔
یہ میدان  پورا  آپ کی کارکردگی نے ان کےلئے سجھایا۔

آپ نے حکمرانی کی گھمنڈ میں اپنے مخالفین کے ساتھ بیٹھنا اور ہاتھ تک ملانا گورا نہ کیا ،جس سے صرف آپ کے انا کی تسکین ھی ھوئی کوئی کارنامہ ھرگز نہیں ھوا،
آج نہیں تو کل ،زندگی رھی تو آپ کو "چپڑاسی"اور"سب سےبڑے ڈاکو"کی طرح باقی لیڈروں کے ساتھ بھی بیٹھنا پڑ ےگا،جس طرح اس پہلے بھی آپ ان کے ساتھ مل کام کر چکے  ھیں ۔
لیکن ایمپائر کی لمس نے آپ میں وہ اکھڑ بھر دی کہ آپ اپنے مخلص کارکنوں تک بھی سے یہ کہہ کر دور چلے گئے،کہ ہاکی کے کھلاڑیوں سے کرکٹ میچ نہیں جیتا جاسکتا۔
آپ کے اور دوسرے سیاسی لیڈروں میں صرف آپ کو اپنا آپ الگ لگتا ھے ،حالانکہ حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں، صرف
اسی "لمس "کا اثر تھا ،جو رفتہ رفتہ زائل ھو رہا ھے تو آپ بھی حقیقت کی دنیا  میں اتر جائیں گے۔خیر اب تو یہی ممکن ھے کہ خود بھی اور اپنے کارکنوں کو بھی حقیقی دنیا میں اتاریں،ان تمام کوتاہیوں سے سبق سیکھیں ،بد اخلاقی سے پرھیز شروع کریں،یہ سیاسی اختلاف رائے ھوتا ھے پوری دنیا میں ،اسے ذاتی اختلاف تک آپ نے پہنچایا،یہ ھر کسی کے لئے نامناسب ہے ،لیکن بڑوں کے لئے چاھے وہ اپنی فیملی کا ھو زیادہ برا ھوتاھے آپ تو ایک پارٹی اور ملک کے سربراہ تھے ،لیکن تم نے خود اپنے ساتھ کبھی ملک کے سربراہ جیسا برتاؤ نہیں کیا۔وہ اخلاقی اقدار کھبی آپ میں نہ آسکے جو آپ کے شایان شان ھو نے چاھئے تھے۔جو آپ کو رھتی سیاسی زندگی میں دستے رھیں گے۔ یہ حکومت آپ سے پہلے بھی کسی کی تھی آپ کے بعد بھی کسی کو اور کو ملے گی،دائمی بادشاہت صرف ایک ذات لا شریک کی ھے،
فی الحال تو یہی کہہ سکتے ھیں!
الوداع کپتان الوداع


Muhammad Shahid

2 Blog posts

Comments