آپ ﷺ پر ہمارا سب کچھ قربان

دنیا میں احترام کے قابل ہیں جتنے لوگ
میں سب کو مانتاہوں مگر مصطفیٰﷺ کے بعد

دنیا میں احترام کے قابل ہیں جتنے لوگ
میں سب کو مانتاہوں مگر مصطفیٰﷺ کے بعد
دنیا میں آنے کے بعد شرط لازم یہ ہے کہ انسان اپنے یہاں آنے کا مقصد پہچانے اور پھر اچھے اور برے کی تمیز کے ساتھ اگر مسلمان بنتاہے تو اسلام، اسلامی روایات، اقدار اور فلسفہ اسلام پہچانے۔ بیشک اسلام کی اقدار پہچاننے میں سب سے مقدم رسول اکرمﷺ کی ذات اقدس، اس کی حرمت اور ایک مسلمان کیلئے اس ذات پاکﷺ کا مقام پہچانناہے۔ اسلام سکھاتے ہوئے رسول مہربانﷺ نے ارشاد فرمایا مفہوم ہے کہ تم اس وقت تک کامل مؤمن نہیں بن سکتے جب تک کہ میں تمہیں تمہارے ماں باپ، تمہاری اولاد اور ہر چیز سے بڑھ کر محبوب نہ بن جاؤں۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے اپنی رضامندی اور محبت کچھ اس طرح بیان فرمائی ہے کہ مفہوم ہے کہ اے بندو! اگر تم چاہتے ہو کہ اللہ تم سے محبت کرے تو تمہیں چاہئے کہ تم رسول اکرمﷺ کے ساتھ محبت کرو۔ حضرت عمررض نے جب مسجد نبویﷺ میں دو افراد کو بآواز بلند باتیں کرتے دیکھا تو انہیں دھمکی دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر تم طائف کے نہ ہوتے اور مدینے کے ہوتے تو میں ضرور تمہیں سزا دیتا۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے یہ بھی ارشاد اور تاکید فرمائی ہے جس کا مفہوم ہے کہ تم نبیﷺ کے سامنے بآواز بلند باتیں نہ کیا کرو اور نبیﷺ کے سامنے اپنی آواز نیچے رکھاکرو۔
ایک مسلمان کیلئے اولین ترجیح اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کے بعد نبی پاکﷺ کی ذات ہے۔ اگر کوئی شخصیت جس سے وہ محبت و عقیدت رکھتاہو، ان کی حیثیت اس کے دل میں اللہ و رسولﷺ سے بڑھتی ہے تو وہ شخص ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھتاہے کیونکہ
بعدازخدابزرگ توئی قصہ مختصر۔
دل خون کے آنسو رو رہاہے کہ پاکستانیوں نے مسجد نبی پاکﷺ کی تقدس کو پامال کیااور سیاسی اختلاف میں مسجدپاک میں نعرےبازی کی۔ اے لوگو! تمہیں کیا ہوگیاہے؟ کیوں تمہاری دشمنی تمہیں اسلامی اقدار پامال کرنے پر مجبور کررہی ہے؟ کیوں تم لوگ کسی کی محبت یا کسی کی دشمنی میں اتنے بنیاد پرست بن گئے کہ اس مقدس مقام کی محبت وعقیدت بھول بیٹھے۔ کیا اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد نہیں فرمایا کہ کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس حد تک نہ پہنچادے کہ تم عدل نہ کرسکو۔ عدل سے کام لو۔ کیونکہ یہی تقویٰ کے زیادہ قریب ہے۔ آج جبکہ ہمیں اسلامی اقدار کی پہچان ہونی چاہئے، ہمیں اسلامی اقدار کے اوپر یکجا ہونا چاہئے، اسلام کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا چاہئے تو ایسے میں ہم مسلمان کا نام اوڑھے اندر سے اسلام دشمنی پر اتر آئے ہیں۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ خواہ کوئی بھی ہو، ان کا قبلہ درست کیاجائے اور جو جو ان کے بڑے ہیں وہ اپنے چھوٹوں کی صحیح تربیت کریں اور جو اب بھی اپنی بات پر ڈٹ کے کھڑے ہیں شرعی عدالت انہیں ایسی سزا دے کہ پھر کوئی ایسی جسارت کرنے کا سوچ بھی نہ سکے۔
آقاﷺ ہم سے بھول ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


Syed Asghar Ali Shah

6 Blog des postes

commentaires