سال 2021ء دیگر سائنسی فیلڈز کے ساتھ ساتھ فلکیات پر بھی مہربان رہا۔ اس سال جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ اور مارس پرسیورنس مشن جہاں زبان زدِ عام رہا، وہیں پارکر سولر پروب نے بھی اپنی اہمیت کا احساس ہمیں دلایا۔ یہ وہ خلائی جہاز ہے جسے ہم نے سن 2018ء میں سورج کی جانب ایک اہم مشن پر بھیجا تھا۔ اپنی لانچنگ سے اب تک یہ سورج کے پانچ چکر مکمل کرچکا ہے۔ ہر چکر کے بعد اس کا فاصلہ سورج سے کم سے کم ہوتا جارہا ہے، یہ فاصلہ کم ہوتے ہوتے بالآخر سن 2025ء کے اختتام پر پارکر سولر پروب سورج میں چھلانگ لگا کر اپنی "زندگی" کا خاتمہ کرے گا۔ ہمارا اندازہ ہے کہ دسمبر 2025ء میں سورج سے چالیس لاکھ کلومیٹر دوری پر پہنچ کر یہ خلائی جہاز ہمیں سگنل بھیجنا چھوڑ دے گا اور سورج سے مزید قربت بڑھنے پر سورج کی گرمائش اسے تحلیل کرکے کائناتی خلاؤں میں بکھیر دے گی۔ یہ پہلی بار ہے کہ ہم نے کسی ستارے کی جانب کوئی مشن بھیجا ہے، اس کی مدد سے جہاں ایک جانب ہمارا شمسی طوفانوں کے متعلق علم بڑھے گا (جو سیٹلائیٹس اور الیکٹرانک آلات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں)، وہیں ہمیں سورج کے متعلق وہ اہم معلومات ملنے کی توقع ہے، جو زمین پر بیٹھے ہوئے اکثر نہیں مل پاتیں۔ کچھ دن پہلے پارکر سولر پروب پہلی بار سورج کی "فضاء" میں سے گزرا، جسے سائنسدانوں نے اسے سورج کو "چھونے" سے تعبیر کیا۔ پارکر سولر پروب نے سورج کے نزدیک "زِیگ زَیگ" مقناطیسی میدان کی نشاندہی کی۔ یہ دریافت ہمارے لئے بالکل نئی تھی۔ اس دریافت سے ہمیں کیا پتہ چلا؟ ہم مریخ پر جس علاقے کو بہتے پانی کا دریا سمجھتے رہے، اس کی حقیقت کیا نکلی؟ اس جیسے کئی اہم سوالات کو ہم نے مندرجہ ذیل لنک پر موجود ڈاکومنٹری میں ڈسکس کیا۔ ڈاکومنٹری دیکھنے کے لئے نیچے لنک پر کلک کیجئے۔ شکریہ۔
محمد شاہ زیب صدیقی
زیب نامہ
#زیب_نامہ