2 yrs ·Translate

آنکھوں سے خواب دل سے تمنا تمام شد
تم کیا گئے کہ شوق نظارہ تمام شد

کل تیرے تشنگاں سے یہ کیا معجزہ ہوا
دریا پہ ہونٹ رکھے تو دریا تمام شد

دنیا تو ایک برف کی سل سے سوا نہ تھی
پہنچی دکھوں کی آنچ تو دنیا تمام شد

شہر دل تباہ میں پہنچوں تو کچھ کھلے
کیا بچ گیا ہے راکھ میں اور کیا تمام شد

عشاق پر یہ اب کے عجب وقت آ پڑا
مجنوں کے دل سے حسرت لیلیٰ تمام شد

ہم شہر جاں میں آخری نغمہ سنا چلے
سمجھو کہ اب ہمارا تماشا تمام شد

اک یاد یار ہی تو پس انداز ہے حسنؔ
ورنہ وہ کار عشق تو کب کا تمام شد
حسن عباس رضا

image