دستورِ زبان بندی!
کچھ عرصے سے میرے فیس بک اکاؤنٹ کو شدید مسائل کا سامنا ہے. رپورٹ پر رپورٹ ہورہی ہے حد درجہ احتیاط کے باوجود بھی restrictions ہیں اور وارننگ پر وارننگ موصول ہورہی ہے.
بہرحال جہاں دستورِ زبان بندی کو مغرب آزادئ اظہارِ رائے سے تعبیر کرتا ہے وہاں اس دوڑ میں اپنے بھی پیچھے نہیں ہیں. یہ وارننگ دیتے ہیں پابندیاں لگاتے ہیں اور اکاؤنٹ بند کر دیتے ہیں لیکن ان کا طریقہ کار الگ ہے. یہ ان سے زیادہ سفاک اور ظالم ہیں ان کا بس چلے تو آپ کو کچا چبا ڈالیں. یہ منہ میٹھے اور تنگ نظر لوگ جب سمجھتے ہیں کہ آپ کو ریچ مل رہی ہے تو فیک اکاؤنٹس سے رپورٹس مار مار کر آپ کی پوسٹ ریچ کیساتھ ساتھ اکاؤنٹ ڈارمنٹ کروانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں. انکے علاوہ دوسری قسم کے لوگ ان سے بھی خطرناک ہیں انکا طریقہ کار الگ ہے. وہ آپکو اپنی مرضی کی لکھائی اور پوسٹس پر مجبور کرتے ہیں. آپ ویسا نہیں کرتے تو جان بوجھ کر ایسا اِگنور کرتے ہیں کہ کچھ دن میں آپ کو احساس ہوگا کہ فلاں زندہ بھی ہے؟ کیونکہ الگورتھم آپ کو کہاں سے کہاں پہنچا دیگا.
اپنے ساتھیوں میں ایک چھوٹے سے اختلاف کیوجہ سے یہاں کی مقامی جماعت غیر فعال تھی. بہرحال کوشش کی کہ کچھ تحریک پیدا کرنیکے لئے کوشش کی جائے. ساتھیوں کا ایک وٹس ایپ گروپ بنایا کہ ایسے شاید احوال ایک دوسرے تک پہنچ سکیں اور کچھ تحریک پیدا ہو. ساتھیوں کو ایڈمن بنا کر ان سے درخواست کی کہ وہ اپنے ساتھیوں کو اس گروپ میں ایڈ کریں مجال ہے کسی نے ایک کو بھی ایڈ کیا ہو. وجہ کیا ہے؟ یہ سمجھتے ہیں کہ میں کریڈٹ لے رہا ہوں. ارے بھائی یہ سونے کی جو صندوقچیاں آپ یہاں گروپ میں بانٹیں گے وہ آپ کی ہی ہیں ایسے ہی لوگ دوسروں کی زبان بندی کرتے ہیں. یہ دستور گھر، خاندان، محلے اور شہر سے لیکر پورے ملک اور پوری دنیا میں پھیل گیا اور پھیل رہا ہے. نادانستگی سمجھیں یا اکڑ اور اَنا سب اس میں کسی نہ کسی طرح بے ترتیب بہے چلے جارہے ہیں. تب جب مظلوم کی آواز ہم تک پہنچتی ہے تو ہر ایک سمجھتا ہے یہ تو ہندوستان کی ہے اس سے کیا کام، حتی کہ ساتھ پڑوسی پر ظلم ڈھا دیا جائے تو خاموش ہی رہتے ہیں یہ سمجھتے ہوئے کہ کل یہی لوگ آپ کیلئے بھی آواز نہیں اٹھائیں گے. بہرحال دستورِ زبان بندی کا توڑ ہر جگہ، ہر روز اور ہر طریقے سے تب بھی جاری تھا اب بھی جاری رہیگا لیکن کل کو ایسے لوگ پھر جب کسی ظلم کا شکار ہوتے ہیں تو کسی سے یہ توقع ہر گز نہ رکھیں کہ آپ کیلئے کوئی آواز اٹھائے گا.

محمدطاہر
19 فروری 2022ء
#tahirgzd