سگ در جاناں یا سنگ در جاناں

محب اگر سنگ در جاناں بن جائے تو روز محبوب کی قدم بوسی کا شرف ملتا ہے ۔ کہتے ہیں کہ "آدمی آدمی انتر کوئی ہیرا کوئی کنکر".تو کیسے پتہ چلے کہ کون کیا ہے؟ جواب ملا !"جس پر قدم پڑ جائے وہی ہیرا اور جو ٹھوکر میں آجائے وہ کنکر۔" انسان خاک در جاناں کی سعادت پر پہنچ جائے تو اس کی اپنی ذات کی نفی ہو کر عشق میں کاملیت کا مقام عطا ہو جاتا ہے ذرہ ذرہ تیرے پیکر کا نگیں ہے۔ سگ در جاناں یقینا بہت اعلیٰ درجہ ہے جہاں انسان "تو ہی تو" کی ازلی اور ابدی آفاقی سچائیوں سے شناسائی پا جاتا ہے اور محبوب کے در پر سر جھکا کر اس کی ایک ادا اک جھلک اور اشارے پر ہر قسم کی بازی لگانے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔
احمد رضوان
#خودکلامیاں