تیری حمد میں کیا کروں اے خدا
مرا علم کیا ہے مری فکر کیا ہے
میں حادث ہو اور ذات تیری قدیم
مکاں ہے تِرا لامکاں ہے تِرا
زمیں ہے تِری آسماں ہے تِرا
تجھی سے صبا ہے تجھی سے سموم
زمیں پر ہے گل آسمان پر نجوم
ضیائے رْخ زندگی تجھ سے ہے
جہاں بھی ہے رخشندگی تجھ سے ہے
محیط دو عالم ہے قدرت تیری
ہے کثرت کے پردے میں وحدت تیری
تیرے زمزمے آبشاروں میں ہیں
تری عظمتیں کوہساروں میں ہیں
Curtir
Comentario