2 лет ·перевести

روایات قوموں کی زندگی کی امین ہوتی ہیں!
بدترین مہنگائی اور کاروباری مندی نے پاکستان سمیت دنیا بھر کی انسانیت کو بے بس کردیا ہے. جب انسانیت ایڑیاں رگڑ کر جان دینے کو ہے تب بھی دولت کے پجاری پوری آب وتاب سے اسکا خون چوسنے میں مصروف ہیں. ہمارے ہاں رائج کچھ بدعات تھیں لیکن اچھی تھیں. مثلاً شام کو گھر سے روٹی یا دو تین روٹیاں پکا کر گھی لگا کر بانٹی جاتی تھیں اسکے پیچھے مختلف عقائد تھے لیکن یہ کسی بھوکے بچے کا پیٹ تو بھر دیا کرتی تھیں. مسافر، راہ چلتے اور بنجارہ نما ہُجرے یا بیٹھک کی اوڑ آتے تو نہ صرفِ ان کو کھانا کھلا دیا جاتا تھا بلکہ رہائش بھی فری میں دی جاتی تھی.
عید کے دِنوں میں چھریاں تیز کرنے والے گاؤں گاؤں گھر گھر پھرتے تھے تو بچے چھریاں تیز کروانے لے جاتے تھے. جن کے گھر سے چھریاں تیز نہیں کروائی جاتی تھیں تو وقت سے پہلے اڑوس پڑوس کو پتہ چل جاتا تھا کہ انکے پڑوسی کو کوئی مجبوری درپیش ہے. اسکی مدد کی جاتی تھی.

گھروں میں آٹے کا حلوہ پکتا تو گھر گھر بانٹا جاتا تھا.
غمی خوشی اکٹھی ہوتی تھی. پڑوس میں فوتگی کی وجہ سے شادی کی تواریخ پیچھے کردی جاتی تھیں. فوتگی پر یوں محسوس ہوتا کہ سب کی ہے. اسی طرح شادی بھی سب کی محسوس ہوتی تھی.
یہ سب اب ایک خواب ہے ترقی، تعلیم اور جان کاری نے ہم سے ہمارا سماج چھین لیا اب ہر طرف نفسا نفسی کا دور دورہ ہے. اے کاش ترقی کے بدلے وہ سب واپس مل جاتا اور لوگ جی سکتے. یہ تنہائیاں تو اب ایک ایک کرکے سماج کا گلا گھونٹ رہی ہیں.

محمدطاہر
08 جولائی 2022ء