2 ans ·Traduire

لفظ "جہاد" کو قتال کے علاوہ کسی معنے میں استعمال کرنا وضع الشئ فی غیر محلہ، بالفاظ دیگر ظلم ہے۔

اپنے کسی بھی قول فعل اور عمل کو اسلامک ٹچ دینا ہماری مجبوری ہے کیونکہ ہم نے مذہب کو بطور ڈال استعمال کرنا ہوتا ہے۔
شریعت مطہرہ نے جن الفاظ کو جن معانی کیلئے نقل کیا ہے، ان کو اسی معنے میں لیا جاتا ہے۔ کیونکہ شریعت میں لغوی معانی مراد نہیں ہوتیں۔

جیسے صلاۃ کی لفظی معنی تحریک الصلوین یعنی "گاف ہلانا" ہے۔
اگر اس لفظ کو اس کی معنی موضوع لہ میں لیا جائے تو پھر دنیا کے تمام مخنثین پکے نمازی کہلائیں گے۔ یوتھیوں سے بڑھ کر کوئی نمازی نہیں ہوگا کیونکہ یہ لوگ غم و خوشی دونوں میں ناچتے نظر آتے ہیں۔

لفظ "صوم" جو شریعت میں روزے کے معنے میں مستعمل ہے لیکن واضع نے اس لفظ کو ایک گھڑی خود کو روکے رکھنے کے معنے کیلئے وضع کیا تھا۔
اگر اس معنے کو لے کر شریعت پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں گے تو پھر روزہ رکھنے کی ضرورت ہی نہیں ہوگی، کیونکہ ہم معمول کی زندگی میں بھی دو کھانوں کے درمیان کا فاصلہ ایک گھڑی سے زیادہ رکھتے ہیں۔

زکواۃ اسلام کا تیسرا رکن ہے اور اسکی لغوی معنے پاکی کے ہیں۔
اگر اسکی کی بھی لغوی معنی معتبر مان لیں تو ہم نہار منہ جو صفائی ستھرائی کرتے ہیں وہ زکواۃ کی ادائیگی کیلئے کافی ہوگی۔

حج کی اپنی معنی ارادے کے ہیں، اگر اس کو بھی لغوی معنے پر حمل کریں تو کوئی بھی ارادہ حج کہلائے گا، پھر حرمین شریفین کی زیارت اور سنت ابراہیمی کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔

عین اسی طرح جہاد جو کہ جھد یجھد سے مصدر ہے اسکو شریعت مطہرہ نے قتال کے معنے میں استعمال کیا ہے۔

صحابہ کی جماعت ہم سے بہتر جانتی تھی جہد اور جہاد دونوں مصادر ہیں تو پھر
وہ لوگ کیوں بدر لڑے
احد گئے
خیبر فتح کیا
حنین میں اترے
خندق کھودی
مکہ فتح کیا
اسلئے کہ وہ جدی پشتی عرب ہوتے ہوئے بھی لغات کی نہیں شریعت کی تابعداری کرتے تھے۔
لہذا جہاد کو جہاد کے معنے میں رہنے دیں اسکو جھد یجھد جہدا کے معنے میں استعمال کرکے احکام شرعیہ میں غیر محسوس طریقے سے ترمیم سے بچیں۔

شریعت محمدی ہم لغت سے نہیں، قرآن و حدیث سے سیکھتے ہیں۔ تاکہ دین اپنی اصل شکل میں آنے والوں نسلوں تک نقل ہوسکے۔
اور قرآن و حدیث نے جہاد کو جہد نہیں قتال کے معنے میں استمعال کیا ہے۔

ورنہ ہم بروز محشر رحمن عزوجل کے ساتھ ساتھ رحمت للعلمین کے بھی مجرم ہونگے۔

عبدالشافی ممتاز

image