#عمران_رنگیلا
بعض اوقات جب کوئی نیند سے بیدار ہوجائے تو دماغ کام نہیں کرتا تو ایسے ہی باتیں کرتا ہے مگر عمران نیازی ہر وقت ایسے ہی بھونگیاں مارتا ہے، کوئی یوتھی، نیازی سے پوچھے اگر 6 ہزار ارب ڈالر سے اوپر ٹیکس میں پیسہ اکھٹا کیا تھا تو وہ مراد سعید کے بقول 200 ارب آئی ایم ایف کے منہ پر کیوں نہیں ماریں۔۔۔
پھر کیوں 1 ہزار ارب کے بدلے ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھا۔۔۔۔
مگر کیا کریں نیازی کو بھی سارے بھنگی سپورٹر ملے ہیں😜
نیازی جو کہتا ہے یہ یقین کرلیتے ہیں😜
#جاھل_یوتھئیے
اگر سوال ہو "زندگی کہاں گزار کے آئے ہو؟"
جواب دونگا کہ "فرح گوگی کی گود میں"
علی محمد خان کے ساتھ سیاسی اور نظریاتی اختلاف اپنی جگہ ہے۔ وہ درود شریف پڑھ کر جھوٹ بولتا ہے، یہ بھی اسکا ذاتی عمل ہے۔ اس پر بھی تبصرہ نہیں
لیکن اگر ممکن ہوسکے تو اس شخص سے ضرور درخواست کرونگا کہ حضرت آپ اسلامی اصطلاحات کو غلط رخ دے رہے ہیں۔ آپ قوم کی بچوں اور بچیوں کو غلط راہ پر لے جارہے ہیں۔ آپ دین اسلام کی تعلیمات اور اخروی زندگی کے بارے میں ان کے عقائد کو گمراہی کا راستہ دکھا رہے ہیں۔
خدواند قدوس عزوجل کی عدالت جو بروز محشر سجائی جائے گی، پاکستانی پارلمان تھوڑی ہے کہ آپ چیخیں چلائیں اور چار سالہ کارکردگی کا گند کسی اور کی کندھوں پر لاد کر نکل جائے
وہاں آپ کا بکواس اور چیخنا چلانا شائد نہ چلے، وہاں سوال کے جواب میں خرافات نہیں سنے جائیں گے۔ وہاں جب سوال ہوگا تو آپ "لا یمکلون خطابا" کے تحت آپ کے پاس خاموشی کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔
لہذا میری قوم کو گمراہ کرنے سے باز آجائیں ورنہ اس دن آپ صرف "یلیتنی کنت ترابا" چلّا سکیں گے۔
عبدالشافی ممتاز
لفظ "جہاد" کو قتال کے علاوہ کسی معنے میں استعمال کرنا وضع الشئ فی غیر محلہ، بالفاظ دیگر ظلم ہے۔
اپنے کسی بھی قول فعل اور عمل کو اسلامک ٹچ دینا ہماری مجبوری ہے کیونکہ ہم نے مذہب کو بطور ڈال استعمال کرنا ہوتا ہے۔
شریعت مطہرہ نے جن الفاظ کو جن معانی کیلئے نقل کیا ہے، ان کو اسی معنے میں لیا جاتا ہے۔ کیونکہ شریعت میں لغوی معانی مراد نہیں ہوتیں۔
جیسے صلاۃ کی لفظی معنی تحریک الصلوین یعنی "گاف ہلانا" ہے۔
اگر اس لفظ کو اس کی معنی موضوع لہ میں لیا جائے تو پھر دنیا کے تمام مخنثین پکے نمازی کہلائیں گے۔ یوتھیوں سے بڑھ کر کوئی نمازی نہیں ہوگا کیونکہ یہ لوگ غم و خوشی دونوں میں ناچتے نظر آتے ہیں۔
لفظ "صوم" جو شریعت میں روزے کے معنے میں مستعمل ہے لیکن واضع نے اس لفظ کو ایک گھڑی خود کو روکے رکھنے کے معنے کیلئے وضع کیا تھا۔
اگر اس معنے کو لے کر شریعت پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں گے تو پھر روزہ رکھنے کی ضرورت ہی نہیں ہوگی، کیونکہ ہم معمول کی زندگی میں بھی دو کھانوں کے درمیان کا فاصلہ ایک گھڑی سے زیادہ رکھتے ہیں۔
زکواۃ اسلام کا تیسرا رکن ہے اور اسکی لغوی معنے پاکی کے ہیں۔
اگر اسکی کی بھی لغوی معنی معتبر مان لیں تو ہم نہار منہ جو صفائی ستھرائی کرتے ہیں وہ زکواۃ کی ادائیگی کیلئے کافی ہوگی۔
حج کی اپنی معنی ارادے کے ہیں، اگر اس کو بھی لغوی معنے پر حمل کریں تو کوئی بھی ارادہ حج کہلائے گا، پھر حرمین شریفین کی زیارت اور سنت ابراہیمی کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔
عین اسی طرح جہاد جو کہ جھد یجھد سے مصدر ہے اسکو شریعت مطہرہ نے قتال کے معنے میں استعمال کیا ہے۔
صحابہ کی جماعت ہم سے بہتر جانتی تھی جہد اور جہاد دونوں مصادر ہیں تو پھر
وہ لوگ کیوں بدر لڑے
احد گئے
خیبر فتح کیا
حنین میں اترے
خندق کھودی
مکہ فتح کیا
اسلئے کہ وہ جدی پشتی عرب ہوتے ہوئے بھی لغات کی نہیں شریعت کی تابعداری کرتے تھے۔
لہذا جہاد کو جہاد کے معنے میں رہنے دیں اسکو جھد یجھد جہدا کے معنے میں استعمال کرکے احکام شرعیہ میں غیر محسوس طریقے سے ترمیم سے بچیں۔
شریعت محمدی ہم لغت سے نہیں، قرآن و حدیث سے سیکھتے ہیں۔ تاکہ دین اپنی اصل شکل میں آنے والوں نسلوں تک نقل ہوسکے۔
اور قرآن و حدیث نے جہاد کو جہد نہیں قتال کے معنے میں استمعال کیا ہے۔
ورنہ ہم بروز محشر رحمن عزوجل کے ساتھ ساتھ رحمت للعلمین کے بھی مجرم ہونگے۔
عبدالشافی ممتاز