غلط فہمی

چھوٹی چھوٹی غلط فہمیوں کو اگر وقت پر ختم نا کریں تو بالآخر بہت بڑے جھگڑوں پر منتج ہوتیں.. بہتر ہے بچوں کی تربیت میں اختلافات دور کرنے کی تربیت بھی شامل رکھیں

بس کیا بتاؤں ہم دونوں کے مابین محبت کے علاوہ کوئی تعلق نا تھا، سمجھ نہیں آئی اسے کیوں لگنے لگا کہ میں اس سے زیادہ کسی اور میں انٹرسٹڈ ہوں، اور پھر رشتہ کچا دھاگا ثابت ہوا."

"سب ٹھیک ٹھاک چل رہا تھا کہ ایک دن میں ان کی اپنی والدہ سے گفتگو سنی، سمجھ سے باہر تھا کہ انہیں مجھ سے اتنی پرخاش کیوں ہوئی، میں بھی خوب سنائیں جا کر، اور لڑ کر والدین کے گھر آ گئی، بعد میں پتا لگا کہ ان تک باتیں غلط رنگ دے کر پہنچانے والی میری دور کی کزن تھی جس سے میری خوشگوار زندگی برداشت نہیں ہورہی تھی. "

" مجھے انہوں نے جاب سے نکال دیا، کیونکہ سپر وائزر کے مطابق میری تین آبزرویشن میں اس نے مجھے فون پر بات کرتے پایا، اس دن میرے والد کی طبیعت بہت خراب تھی اور انہیں ہسپتال لے کر گئے تھے، اور سپروائزر کو لگا کہ میں ٹائم پاس کر رہا ہوں. بس چھوٹی سی غلط فہمی نے میری پانچ سالہ محنت پر پانی پھیر دیا. "

انسان کو اللہ نے اشرف المخلوقات بنایا، اور اس کے ذہنی قرطاس پر معاملات کا عکس ہر دوسرے انسان سے مختلف انداز میں بنتا. ہمارے عمومی رویے صرف ہمیں ہی نہیں ہمارے اردگرد لوگوں پر بھی اثر انداز ہوتے. ایک ہی معاملہ کسی ایک کے لئے اگر بہت دردناک ہو تو دوسرے کے لئے ایک نارمل روپ لئے ہوسکتا. کیونکہ ایک ہی چیز کو دیکھنے اور پرکھنے کا انداز سب کا جداگانہ ہے اور یہی جداگانہ طرز فکر ایک ہی معاملہ کے مختلف پہلو عیسں کرنے کے لیے معاون ہوتا. اس حد تک تو معاملات ٹھیک ہوتے لیکن جب معاملہ اس سے آگے بڑھے جس میں خود کو درست اور اگلے بندے کوغلط ثابت کرنے کی مکمل کوشش کی جانے لگے اور انا کی دیواریں اونچی کی جانے لگیں تب زندگی کا دم گھٹنے لگتا اور رشتے غلط فہمی کا شکار ہو کر محبتیں معدوم ہونے لگ جاتیں.

معاشرتی روابط میں اک دوسرے کے نقطہ نظر کو سمجھنے میں کچھ فرق آنا فطری بات ہے لیکن یہ تب غیر فطری ہونے لگتا جب اس فرق کو ہم وجہ اختلاف بنا لیتے، ایک بہتر رویہ یہ کہ اختلافات کو فوری ڈسکس کر کے ان کو ختم کر لیا جائے، اور آئندہ کے لئے پرانی بات کو ادھر ہی دفن کردیا جائے، لیکن ہمیں بوجھ اٹھانے کی عادت ہے اسی لئے ہم ان اختلافات کو غلط فہمی کی صورت اپنے ساتھ ساتھ اٹھائے ہھرتے رہتے. اور سب سے دردناک پہلو یہ کہ اس غلط فہمی کی بناء پر ہم دوسروں کو زندہ رہنے کی سپیس بھی نہیں دینا چاہتے.

وجوہات

آپس میں غلط فہمی کے پیدا ہونے کی بہت سی وجوہات ہوتیں. ان. میں سب سے اہم ہے دوسروں پر حد سے زیادہ؛ اعتبار.

جب ہم کسی دوسرے کو اپنی جگہ پر کھڑا کر کے ہماری ہی زندگی کے سب اختیارات ونپ دیں تو کہیں نا کہیں ہم اپنی جذباتی وابستگیوں میں بھی دخل اندازی کی کھلی چھٹی دیتے، جبکہ معاشرتی رویوں کے ہم آہنگ رہنے کے لئے ہمیں حد بندیان کرنے کی اشد ضرورت ہوتی. حدود اگر اسفنجی ہوں یا بہت سخت تو یر دو صورت میں رشتے غلط فہمی کی باریک ڈور پر چلتے رہتے. تو اس پہلی وجہ پر قابو پانے کے لئے سب سے اہم ہے ہر رشتے کو اس کی خاص جگہ اور مقام دینا، اور کسی بھی ایک انسان پر اتنا اندھا اعتبار نہیں کرنا کہ آپ اپنی عقل سمجھ بوجھ کو پسِ پشت ڈالنے لگ جاییں.

اس کی دوسری بہت بڑی وجہ حسد ہے. اگر کسی سے آپ کی خوشی برداشت نہیں ہو ہارہی تو وہ ایسے انداز میں معاملات آپکے سامنے رکھتا چلا جائے کہ اپکو وہ سب سچ لگنے لگے جو بار بار اپکو سچ بنا کر بتایا جا رہا. اس کے لئے بھی حل یہی کہ اپنے اندر کی تمام حسیات کو ہر وقت متحرک رکھئے تاکہ اردگرد جو بھی ہو رہا ہو اسے بہتر انداز میں پرکھنے کی صلاحیت موجود رہے. اس کے ساتھ ساتھ خود پر مکمل اعتماد رکھئے تاکہ کوئی اپکو کسی دوسرے کے بارے کچھ بھی کہے آپ اپنے انداز میں اسے جانچ لو.

تیسری بہت بڑی وجہ، جو بالعموم خواتین میں پائی جاتی، ان سیکیورٹی کا احساس. جب ایسا محسوس ہو کہ ہماری اہمیت کم ہو جائے گی، یا ہمیں معاملات سے الگ کر دیا جائے گا تو اس وقت سب سے آسان یہ لگتا کہ جس سے دوسرا شخص قریب ترین ہو رہااسے دور کر دیا جائے تاکہ ہم ہی اہم رہیں، یا ہماری ہی بات کو اہمیت دی جائے. اور اس قسم کے رویہ کی سب سے بڑی وجہ خوداعتمادی کی کمی ہے. اگر ہمیں خود پر اعتماد ہو تو کسی کے لئے ہماری بات غیر اہم ہونا ثانوی ہو جاتا اور یوں ایک مسلسل قبضہ کی سی صورتحال کے بجسئےایک جیو اور جینے دو کے اصول پر محبتیں اور رشتے تادیر قائم رکھے جاسکتے.

اس غلط فہمی کو پالنے کے لئے سب سے بڑا فیکٹر ہماری فیصلہ لینے کی صلاحیت بھی ہے. ہم بروقت درست فیصلہ نہیں کے پاتے اسی لئے دوسروں کے زیر اثر دماغ کی آزادانہ سوچ کو ختم کردیتے اور یوں اس درخت پر برگ و بار آنے لگتا.

ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بچوں کی تربیت کے دوران ان کی قوت فیصلہ کو بڑھانے پر توجہ دیں اور انہیں کشمکش ختم. کرنے کی تربیت دیں تاکہ وہ بہتر انداز میں اختلافات کو ختم کر کے خوش کن زندگی کی طرف بڑھ سکیں.


humera ilyas

4 Blog posts

Comments